تحریک انصاف حکومت آخر کار اپنے فلاحی منشور کی جانب ایک قدم اورآگے بڑھانے میں کامیاب ہو گئی،وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مشترکہ کاوش سے صوبہ میں نیا پاکستان صحت کارڈ کا افتتاح کر دیا گیاہے،صحت کی سہولیات ہر دور میں ہر شہری کی ضرورت رہتی ہیں ،روٹی کپڑے اور مکان کے بعد تعلیم اور صحت کی سہولت آج کے شہری کی بنیادی ضرورت ہے،مہنگے علاج کیلئے غریب شہریوں کو اکثر قرض اٹھانا پڑتا تھا بعض لوگ تو قرض نہ ملنے پر سود پر روپیہ حاصل کر کے تمام عمر کیلئے خود کو اور اپنے خاندان کو عذاب میں مبتلا کر لیتے ہیں،سرکاری ہسپتالوں میں اگرچہ علاج معالجہ کی سہولیات دستیاب ہیں لیکن مہنگی ادویہ کی ہسپتالوں میں عدم فراہمی اور ادویہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث عام شہری بھی موذی اور جان لیوا بیماریوں کا علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتا جس کی وجہ سے متعدد افراد جان سے چلے جاتے ہیں،صحت کارڈ ملنے کے بعد کارڈ رکھنے والا شہری ہر سال منظور شدہ ہسپتالوں سے دس لاکھ روپے تک سرکاری خرچ پر علاج کی سہولت حاصل کر سکے گا۔
مفت علاج کی سہولت ترقی یافتہ ممالک میں سے بھی کینیڈا،آسٹریلیا،برطانیہ ، نیوزی لینڈ اور سکینڈے نیوین ممالک میں فراہم کی جاتی ہیں،پاکستان ترقی پذیر ممالک میں واحد ملک ہے جہاں یہ انقلابی پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے شہریوں کو بلا امتیاز مفت علاج کی سہولت فراہم کی جارہی ہے اور اس کیلئے کسی لمبے چوڑے پراسیسکے بجائے شہریوں کو صحت کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں،کارڈ کے حامل افراد کو اسی کارڈ کی بنیاد پردس لاکھ تک علاج کی سہولت سالانہ فراہم کی جائیگی،حکومت کا یہ اقدام فلاحی ریاست کی جانب اہم قدم ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ اس منصوبے کے تحت کروڑوں شہریوں کو علاج کی سہولت ملے گی اور لاکھوں انسانوں کی زندگی بچائی جا سکے گی،صحت کارڈ سے قبل کسان کارڈ،کامیاب نوجوان کارڈ کا اجراء بھی فلاحی ریاست کی جانب اہم اقدام تھے،ان کارڈز کے اجراء سے کسان کو بہت فوائد اور سہولت حاصل ہوئی نہ صرف اجناس کی پیداوار بلکہ کسان کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا،کامیاب نوجوان پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کوآسان اقساط پر بینکوں سے کاروبار کے لئے بلاسود قرض فراہم کیا گیا،صحت کارڈ کا اجراء اس پروگرام کے حوالے سے اہم ترین اقدام اور بیمار و دکھی انسانیت کی بہترین خدمت ہے۔
وزیر اعظم کو اس حوالے سے احساس اپنی والدہ کی بیماری کے دوران ہوا،جب کینسر کے علاج کیلئے والدہ کو بیرون ملک لے جانا پڑا اور چوتھی سٹیج پربغیر علاج واپس پاکستان لانا پڑا،اسی جذبہ کے تحت عمران خان نے کینسر ہسپتال کی ملک میں بنیاد رکھی اورآج لاہور اور پشاور میں کامیابی سے ان ہسپتالوں کے قیام کے بعد کراچی میں ہسپتال کی تعمیر جاری ہے،کسان اور کامیان نوجوان کارڈ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا اپنا ایک وژن تھا اگر چہ وفاقی حکومت کے پروگرام میں بھی یہ شامل تھا مگر عثمان بزدار نے نوجوانوں کو باروزگار اور کسان کو سہولیات دینے کیلئے اس حوالے سے بڑی تیزی سے کام کیا اور دیگر صوبوں پر بازی لے گئے،صحت کارڈ کامیابی سے کے پی کے میں جاری کر نے کے بعد پنجاب میں صحت کارڈز کے اجراء کا اہتمام کیا گیا،اب تک متعدد پسماندہ اضلاع میں کارڈز جاری کئے جا چکے ہیں اب بڑے شہروں میں اجراء کا افتتاح وزیر اعظم نے کیا ہے،ایک ایسا شخص جو بچوں کا نان نفقہ مشکل سے چلاتا ہو اس کیلئے اپنا اور اپنی فیملی کا بیماری کے دوران علاج کرانا ممکن ہی نہ تھا،مگر اب صحت کارڈ کے اجراء سے یہ مشکل ترین کام ممکن ہو سکا ہے۔
عالمی اور مقامی قدرتی آفات کے دوران بڑی تعداد میں متاثرین کو صحت سہولیات کی فراہمی آسان کام نہ تھا، مگر ڈینگی اور کرونا کی وباء کے دوران حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی سہولیات قابل تعریف ہیں،مگر صحت سہولت کی فراہمی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے،صحت سہولیات کیلئے 473 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، اتنی بڑی رقم کی فراہمی موجودہ حالات میں ایک کار محال تھا مگر معاشی مشکلات کے باوجود وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے عوام کو آسان ذرائع سے صحت کی سہولت فراہم کرنے کیلئے اتنی بڑی رقم خوشدلی سے فراہم کر دی،وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے سرکاری ملازمین،کسانوں،طلباء سمیت زندگی کے ہر شعبہ زندگی سے منسلک افراد کو مرحلہ وار کارڈ جاری کرنے کا اعلان کیا،غریب شہری اگر علاج معالجے کے اخراجات سے آزاد ہوجائیں گے تو بچوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کر سکیں گے جس سے نئی نسل کار آمد شہری بن کر عملی زندگی میں قدم رکھے گی،اور غریب شہریوں کو علاج معالجہ کیلئے قرض حاصل نہیں کرنا پڑے گا۔
ہسپتال میں داخل ہر پیچیدہ موذی اور جان لیوا مرض میں مبتلا شہری صحت کارڈ استعمال کر سکے گا،صحت انصاف کارڈ ان تمام ہسپتالوں میں تسلیم کیا جائے گا جو صحت کارڈ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ ہوں گے،ہسپتال کا عملہ صحت کارڈ کی تصدیق کے بعد آپ کو ضروری معلومات فراہم کرے گا جس کے بعد صحت کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ کی سہولت حاصل کی جا سکے گی،ہسپتال میں داخلہ کے بعد مریض کو ہر قسم کا علاج،ٹیسٹ،دوا،سرجری بلا معاوضہ فراہم کی جائیگی،علاج پر اٹھنے والے اخراجات دس لاکھ روپے سے منہا کئے جاتے رہیں گے اور ہر سال دس لاکھ تک یہ سہولت فراہم کی جاتی رہے گی،اہم ترین بات بچے کی ولادت سے قبل اور بعد میں زچہ کی نگہداشت ٹیسٹ مشاورت کی سہولت بھی ہو گی،حادثہ کی صورت میں بھی کارڈ ہولڈر کو ہر قسم کے علاج کی سہولت فراہم کی جائیگی،فریکچر کی صورت میں بھی علاج ممکن ہو گا،دل، گردہ،جگر کے امراض کا بھی علاج اس کارڈ کے ذریعے بلا معاوضہ ممکن ہو گا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے مطابق یکم جنوری سے صوبہ بھر میں کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ کی بلا معاوضہ سہولت کی فرہمی لاہور سے بھی شروع ہو جائے گی،مارچ کے اختتام تک پنجاب بھر کے شہریوں کو صحت کارڈ فراہم کر دئیے جائیں گے،خاندان کے سربراہ کے نام پر جاری صحت کارڈ میں شامل تمام افراد کارڈ سے استفادہ کر سکیں گے،پروگرام کے تحت تین سال میں چار سو ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جو انتہائی اہم اقدام ہے،اس کارڈ کے ذریعے مہنگے ترین ٹیسٹ بھی بلا معاوضہ کئے جائیں گے،اعضاء کی پیوند کاری،دائمی اور وبائی امراض کے علاج کی سہولت بھی ملے گی،اس طرح پنجاب کے عوام کو ہر قسم کی صحت سہولیات صحت کارڈ کے ذریعے بلا معاوضہ فراہم ہوں گی جو پنجاب کے عوام کیلئے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا بہت بڑا تحفہ ہے،جس پہ میں تو کہوں گا شکریہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار۔