تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے کہ جہاں جہاں نام محمد ﷺ پہنچا وہاں تاریکی سے روشنی کی جانب سفر شروع ہو گیا ۔ محمد ﷺ کی ذات مبارکہ کا طفیل ہے کہ انہوں نے اجڈ اور گنوار معاشرے کو ایک ایسا معاشرہ بنا کر رکھ دیا کہ جس کے باسیوں کے لئے آسمان سے وحی اتری کہ اللہ ان سے راضی اور وہ اپنے اللہ سے راضی ہیں ۔ آپ ﷺ کا نام گرامی بھی اپنے اندر ایسی ہی جاذبیت رکھتا ہے کہ جس کی وجہ سے بگڑے ہوئے کام سنورنا شروع ہو جاتے ہیں اور برکت کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو پھر لاکھوں لوگوں کے لئے آسانیاںفراہم کر نے کا باعث بنتا ہے ۔ اور یہ نام گرامی بھلا کیوں برکت کا باعث نہ بنے کہ جس پر اللہ ، اس کے فرشتے اور عالم میں اربوں انسانوں سمیت زمین وآسمان میں پھیلی ہوئیں مخلوقات سلام بھیجتی ہیں ۔ جس نام گرامی پر روزانہ کی بنیادوں پر اتنی سلامتی بھیجی جاتی ہو تو یقینا اس نام سے جڑے مشن، ادارے اور لوگ بھی سلامتی والے بن جاتے ہیں اور یوں قدرت ان سے لوگوں کی سلامتی اور خیر کے کام لینا شروع کر دیتی ہے ۔
نبی رحمت حضرت محمد ﷺکے نام گرامی سے منسوب ایک ایسا ہی ادارہ محمدی میڈیکل ٹرسٹ ہے جس نے آج سے کچھ سال پہلے صرف ایک چھوٹی سی دوکان سے اپنے کام کا آغاز کیا اور یوں کچھ ہی سالوں میں لاہور جیسے بڑے شہر میں اپنا ایک منفرد مقام بنا لیا اورجلد ہی بطور ایک ٹیچنگ ہسپتال کے سامنے آنے والے ہیں ۔ آنکھوں کی بینائی سے محروم ، غریب، نادار اور مفلس لوگوں میں بینائی کی دولت تقسیم کرنے میں مصروف عمل ہیں بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بہتر ہو گا کہ دیوانہ وار مصروف ہیں ۔محمدی میڈیکل ٹرسٹ کے روح رواں محمد شفیق جنجوعہ اپنی زندگی کی 80دہائیاں دیکھنے کے باوجود جوانوں کی طرح صبح سے شام اور پھر رات گئے تک یہاں آنے والے مریضوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے خود موجود ہوتے ہیں اور چہرے پر تبسم ، مزاج میں انکساری اور مخلوق کی خدمت میں ہمہ تن و ہمہ وقت مصروف رہتے ہوئے ،ان کے چہرے پر کسی بھی طرح کے تھکاوٹ کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دیتے ۔ یہ ہی نہیں بلکہ پورا خاندان اس محمدی مشن میں بغیر کسی معاوضے اور اجرت کے اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہے ۔
میرا یہ خیال ہے کہ قدرت کی کسی بھی نعمت اور مہربانی کی گہرائی کو جاننے کے لئے صرف ایک جملہ ہی کافی ہوتا ہے اور بینائی کی نعمت اور قدر کا اس جملے سے زیادہ مزید گہرا کو ئی اور جملہ ہو ہی نہیں سکتا جو محمدی میڈیکل ٹرسٹ کی بلڈنگ کے داخلی دروازے پر چسپاں ایک پوسٹر پر لکھا ہے جس میں ایک معصوم نابینا بچی ،جو اپنے سینے میں خواہشات کا انبار لئے ہوئے ہے اور جس میں ایک خواہش بینائی کی بھی ہے کو پالے، یہ کہتی ہوئی نظر آتی ہے کہ:’’میری امی کہتی ہیں کہ میں بہت پیاری لگتی ہوں۔کاش! میں خود کو دیکھ سکتی‘‘۔ اب یہ کاش جو ہے اس جملے کے گہرائی ہے اور اس کے اندر ایک پوری داستان موجود ہے ۔ محمدی میڈیکل ٹرسٹ اپنے سینے میں اسی ’’ ’’کاش‘‘کو چھپائے ہوئے لوگوں میں بینائی کی دولت بالکل مفت تقسیم کر رہا ہے ۔ایک خاص اور منظم طریقہ کار کے ذریعے مریضوں کی سیکنگ، نامور آئی سرجنز کی زیر نگرانی امیر و غریب کے لئے ایک ہی قسم کا طریقہ علاج، بہترین طبی سہولیات ، امپورٹڈ لینز اور ادویات کی فراہمی کا ایک موثر نظام مو جود ہے ۔ میں بالخصوص یہاں اس امر کا بھی ذکر کروں گا کہ یہاں اساتذہ اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم میں ملبوس اہلکاروں کو خصوصی پروٹو کول دیا جاتا ہے اور ایک خاس لباس پہنا کر ان کی عزت و حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔
گزشتہ دنوں مجھے محمدی ہسپتال کے آپریشن تھیٹرزجو اپنی پرانی بلڈنگ میں ہی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ، دیکھنے کا موقع میسرا ٓیا۔ یقین جانئیے کسی بڑے پرائیویٹ ہسپتال کے تھیٹرز بھی اتنے صاف اور انفکشن فری نہیں ہو نگے۔ جبکہ نئی بلڈنگ میںتعمیر شدہ تھیٹرز جو آخری مراحل میں ہیں ، وہ بھی اسٹیٹ آف دی آرٹ بنائے گئے ہیں ۔ غریب لوگ جن کے پاس زندگی گذارنے کی اشد ضروریات بھی ناپید ہیں ، ایسے لوگوں کو نہ صرف آنکھوں سے متعلقہ بہترین علاج بلکہ دل، جگر، آرتھو پیڈک، شوگر اور بلڈ پریشر سمیت جلد کے تمام ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی صرف دس روپے جبکہ جو نہ دے سکے اس کے لئے بالکل مفت میں علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ بلا شبہ محمدی میڈیکل ٹرسٹ نے طب کے شعبے میں ایک انقلاب برپا کیا ہے ۔ ایک ایسا انقلاب جو ہمارے حکمران بھی برپا نہ کر سکے ۔ انہوں نے دعووں اور باتوں سے آگے نکل کر بغیر کسی تشہیر کے ایسا کارنامہ سر انجام دیا ہے جو صدیوں اپنی روشنی بکھیرتا رہے گا اور لوگ اسے سے فیض یاب ہوتے رہیں گے۔ انشاء اللہ !