بہاولپور: سینیٹ الیکشن کے حوالے سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا صدارتی آرڈیننس سے طریقہ کار بدل نہیں سکتا اور شو آف ہنڈ کے ذریعے سینیٹ الیکشن غیر آئینی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اعلان کیا کہ ہم سینیٹ کا الیکشن فروری میں کرائیں گے جبکہ ووٹنگ شو آف ہینڈ سے ہو گی اس کے لئے جعلی وزیراعظم کو کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ یہ اعلان کرے۔ الیکشن کرانا تو الیکن کمیشن کا کام ہے اور اگر کمیشن آزاد ہے تو فوری نوٹس لے۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا شو آف ہینڈ کے طریقے سے الیکشن غیر آئینی ہے اور کورٹ آئین کی تشریح تو کر سکتی ہے لیکن اس کو کسی طرح تبدیل نہیں کر سکتی۔ لگتا ہے کہ پوری کابینہ جاہل ہے اور یہ ممکن ہی نہیں کہ شو آف ہینڈز کیساتھ الیکشن کرائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے نقفرت میں اضافہ ہو اور ہم ہر قیمت پر ووٹ کا حق چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا میرے خلاف جو باتیں کرنے والے ہیں وہ عدالت جائیں تو ان کو ہی نقصان ہو گا۔ ہم کچھ چیزوں کا وقت پر استعمال کریں گے کیونکہ ہمارے پاس تین ماہ لانگ مارچ کی تیاری کے لئے ہیں اور حکومت کو عوام کی ابھی تک کیفیت کا اندازہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آج کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن وقت سے پہلے کروائیں گے اور شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشن کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل نے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا حکومت کے لئے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ آسان ہوتا ہے اور ہم نے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا تھا۔ ہم شفاف الیکشن پر یقین رکھتے ہیں اور اپوزیشن سے ڈائیلاگ کی بات کی تو 34 صفحات کا این آر او مانگ لیا لیکن میں کسی صورت میں این آر او نہیں دوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کے خلاف کیسز ہماری حکومت میں نہیں بنے اور اپوزیشن جن کیسز کا سامنا کر رہی ہے وہ ماضی میں قائم ہوئے ہیں اور ہماری حکومت کو اپوزیشن کو کسی صورت بھی خطرہ نہیں۔ عمران خان نے کہا میں نے پہلے دن تھا کہا تھا کہ چور اور اکٹھے ہو جائیں گے اور اب یہ پی ڈی ایم کے نام پر سارے اکٹھے ہو چکے ہیں جبکہ پوری دنیا نے دیکھا جس دن انہوں نے لاہور میں جلسہ کیا تو میں کتنا پریشان تھا اور یہ اب کہتے ہیں ہم نے کب این آر او مانگا۔