تمام لوگوں کو ہیلتھ انشورنس دینا ریاست مدینہ کی طرف اہم قدم ہے:وزیراعظم عمران خان

The Prime Minister inaugurated the Institute of Cardiology in Peshawar

پشاور:وزیراعظم نے پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا افتتاح کردیا اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ میں پسماندہ طبقے کی بحالی اہم ترجیح تھی،ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے نجی شعبہ ہیلتھ کے میدان میں آگے بڑھ رہا ہے،سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو متحد کردیا،16 دسمبر کا دن ایسا ہے جب پوری قوم دہشتگردوں کے خلاف متحد ہوگئی اور قوم نے فیصلہ کیا کہ دہشتگردوں کے خلاف مل کر مقابلہ کرنا ہے۔


تفصیلا ت کے مطابق پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم نے  فیصلہ کیا دہشتگردی کا مل کر مقابلہ کریں گے،دہشت گردی کیخلاف پوری قوم متحد ہوئی اور اسے شکست دی،دہشت گردی کے اس اندوہناک واقعہ کی وجہ سے آج بھی دل افسردہ ہیں،آج پاکستان  پہلے کی نسبت زیادہ محفوظ ہے،پاک افواج نے  دہشت گردی کو شکست دے کر پاکستان کو پہلے سے زیادہ محفوظ بنایا ہے،خیبرپختونخوا کی حکومت کو پشاور کارڈیک انسٹی ٹیوٹ مکمل کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں جبکہ دل کے امراض اور کینسر کے باعث دنیا بھر میں زیادہ اموات ہوتی ہیں اورخیبرپختونخوا میں عوام کیلئے کوئی بھی کارڈیک انسٹی ٹیوٹ نہیں تھا۔


وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ عوام کو امراض قلب کے علاج کی سہولت کیلئے یہ اہم منصوبہ ہے،اس علاقے میں دل کا کوئی ہسپتال نہ ہونا عوام  کیلئے ظلم تھا،لیڈی ریڈنگ ہسپتال  میں امراض قلب  وارڈ کے نتائج اچھے نہیں تھے،پشاور میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی  اشد ضرورت تھی،وزیراعلیٰ محمود خان نے صوبے کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،خیبرپختونخواحکومت کا تمام شہریوں کو مفت علاج کی سہولت دینا انتہائی اہم قدم ہے،پاکستان سے کئی زیادہ امیر ممالک نے بھی اپنے عوام کو ہیلتھ کوریج نہیں دی جبکہ شوکت خانم میں افغانستان سے بھی لوگ علاج کیلئے پاکستان آتے ہیں۔


عمران خان نے کا کہنا تھا کہ ایک مشکل وقت میں وسائل کی کمی کے باوجود ہسپتال بنایا،کورونا کے د وران فنڈ ڈھونڈے اور ہسپتال مکمل کیا،تمام لوگوں کو ہیلتھ انشورنس دینا مدینہ کی ریاست کی طرف قدم ہے،سابق دور میں ملک کے وزیراعظم اورزیراعلیٰ علاج کرانے باہرچلے جاتے تھے،وہ یہ نہیں سوچتے تھے غریب کا کیا ہوگا؟پسماندہ گھرانوں میں بیماری کی وجہ سے پورا خاندان غربت کی لکیر سے نیچے چلا جاتا ہے،ریاست مدینہ میں پسماندہ طبقے کی بحالی اہم ترجیح ہوتی تھی، مدینہ کی ریاست میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی،افغانستان سے بھی لوگ پشاور میں علاج کرانے آئیں گے جبکہ احتجاج کرنے والوں کو پیغام  دینا چاہتا ہوں،سرکاری ہسپتال میں بورڈ بنے جو ہسپتال کو نجی شعبے کی طرح چلائے۔


وزیراعظم نے کہا کہ جس ادارے میں سزا اور جزا نہیں ہوگی وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا،ہیلتھ کارڈ کے اجرا کی وجہ سے نجی شعبہ ہیلتھ کے میدان میں آگے بڑھ ر ہا ہے،چاہتے ہیں صحت کے شعبے میں سرکاری اسپتال نجی ہسپتالوں کا مقابلہ کریں،ہسپتالوں میں اصلاحات کا مقصد  سہولتوں کی بہتری ہے،ہمارا مقصد کسی طرح کی پرائیویٹائزیشن نہیں ہے، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کوہیلتھ کارڈدیئے جائیں گے  جبکہ ہیلتھ کارڈسے پرائیویٹ یاگورنمنٹ ہسپتالو میں علاج کرایا جاسکے گا اور ہسپتالوں کی تعمیرمیں تاخیرپرلاگت بڑھ جاتی ہے،حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں ہسپتال بنائیں جبکہ  جتنابھی ٹیکس اکٹھا ہے ا س کا آدھاقرضوں کی مدمیں چلا جاتا ہے۔


یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کا دن پاکستانی قوم کے ذہنوں سے کبھی نہیں نکل سکتا کیونکہ اس روز دہشتگردوں نے سکول میں زیر تعلیم بچوں کیساتھ ظلم وبربریت کی ایسی داستان رقم کی جسے بھلانا ناممکن ہے۔


سولہ دسمبر 2014ء کا شمار تاریخ انسانی کے سیاہ ترین دنوں میں ہوتا ہے۔ اس روز ظالم دہشتگردوں نے پشاور میں قائم آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کے طلبہ کو شہید کرکے خون کی ہولی کھیلی۔ ظالموں نے کلاس رومز میں داخل ہو کر چن چن کر بچوں اور ان کے اساتذہ کو شہید کیا۔ یہ ایسا واقعہ تھا جس نے ہر آنکھ اشکبار کردی۔


سانحہ اے پی ایس کی چھٹی برسی کے موقع پر شاہ محمود قریشی،شبلی فراز اور شفقت محمود نے اپنے اپنے پیغامات میں اپنے دکھ کا اظہار کیا۔