کشمیر میں ریاستی دہشت گردی ، عالمی سطح پر آواز بلند کریں گے، شاہ محمود قریشی

06:38 PM, 16 Dec, 2018

اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں. 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں درجنوں کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا گیا، دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی، دنیا انسانیت کے حوالے سے آواز اٹھائے، پاکستان او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے لئے تیار ہے، اس اجلاس کے انعقاد کے لئے باضابطہ درخواست دی جائے گی۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ماضی میں کشمیر میں پر امن جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑتا رہا تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ نے اسے بے نقاب کر دیا ہے، بھارتی آبادی کی اکثریت نے بھارتی جارحانہ رویہ کو مسترد کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 2016ءمیں بربریت میں نئی شدت پیدا ہوئی، 2018ءمیں اس بربریت نے جن حدوں کو چھوا ہے اس کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی، ہفتہ کے واقعہ میں کشمیر میں 14 افراد کو شہید کیا گیا اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بہت سے شدید زخمی حالت میں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز اب کشمیریوں کی نسل کشی پر اتر آئی ہیں، اس سے قبل بھی فائرنگ ہوتی تھی تاہم وہ احتجاج منشتر کرنے یا انہیں زخمی کرنے کے لئے کی جاتی تھی، تاہم اب ڈرانے کے لئے نہیں جان سے مارنے کے لئے فائرنگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آٹھویں جماعت اور دسویں جماعت کے بچے شہید ہوئے۔ 

انہوں نے کہا کہ جکارتہ سے ایم بی اے کرنے والے اور تین ماہ کی بچی کے والد 25 سالہ عابد لون کو شہید کیا گیا، جکارتہ میں ان کی اہلیہ اور ان کا خاندان احتجاج کر رہے ہیں۔ اس طرح 45 سالہ گلزار شیخ، جہانگیر نامی نوجوان شدید زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی، مانا کے دنیا کی ترجیحات بدل چکی ہیںِ ہم ایشو کی نہیں انسانیت کی بات کرتے ہیں، کشمیر کے مسئلہ پر اگر آواز اٹھانے میں دقت ہے تو انسان اور انسانیت ظلم کے خلاف بولنے سے پہلو تہی نہ کی جائے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ریاستی دہشت گردی پر عالمی سطح پر آواز اٹھے گی، برہان مظفر وانی کی شہادت سے تحریک ایک نئی سطح پر اٹھی تاہم اس وقت وہ اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 500 کے قریب کشمیریوں کو اس دوران شہید کیا جا چکا ہے، پیلٹ گن سے 18 ماہ کی بچی ہمیشہ کے لئے بینائی سے محروم ہو گئی ہے، اس کی والدہ آنسو گیس کی شدید شیلنگ سے بچنے کے لئے گھر سے بھاگ رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 21 اکتوبر 2018ءکو 9 کشمیری کولگام میں شہید اور 50 کو زخمی کیا گیا، اپریل 2018ءمیں 17 کے قریب کشمیری شہید جبکہ ایک سو زخمی تھے۔وہ ایک چھوٹا سا جائزہ ان قوتوں کے لئے پیش کر رہے ہیں، کسی کی جان لینا اور بینائی سے محروم کرنا بڑا انسانی مسئلہ ہے ،  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انسانی حقوق کمشنر کو خطوط لکھے ہیں، سیکرٹری جنرل او آئی سی کو خط لکھا ہے کہ وہ تمام مسلمان ملکوں کو کہیں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ بربریت اور ظلم سے کشمیریوں کو نجات مل سکے۔ 

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی مشن ہے، دفتر خارجہ اس کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتا، پاکستان وقتاً فوقتاً بھارتی مظالم پر بات کرتا رہا تاہم انہیں دہشت گردوں کے ساتھ جوڑتے تھے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کے بعد یہ بیانیہ تبدیل ہو گیا ہے کہ یہ نہتے لوگ اپنے بنیادی حق کے لئے پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے حلف کے دن بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی اور ایک قدم بڑھانے کی صورت میں دو قدم بڑھانے کی پیشکش کی تاہم بھارت میں ریاستی انتخابات کی وجہ سے وہ پاکستان سے مذاکرات سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آبادی کی اکثریت نے بھارتی حکومت کے جارحانہ رویہ کو مسترد کیا ہے۔ 

مزیدخبریں