لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ حکومت کو گھر کے چراغ سے آگ لگنے کا خطرہ ہے ۔ اسلام آباد میں جاری تماشا خود حکومت کی ڈائریکشن میں ہورہاہے ۔ آزاد عدلیہ ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے ضروری ہے ۔ غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی سیاست اور جمہوریت کی وجہ سے ملک ترقی کر رہاہے نہ عام آدمی کے مسائل کا کوئی حل نظر آتاہے ۔ عوام کو تماشائی بننے کی بجائے انقلاب کا ساتھ دینا ہوگا ۔ ملک نظریاتی بنیادوں کی کمزوری کی وجہ سے منزل کھو چکاہے اسے دوبارہ درست ٹریک پر لانے کے لیے نظریاتی لوگوں کو مضبوط ہونا ہوگا ۔ ہم کرپشن سے پاک صا ف ستھرے کردار کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا چاہتے ہیں ۔ 17 دسمبر کا کراچی میں ملین مارچ ملکی تاریخ کا بڑا مارچ ہوگا ۔ او آئی سی کو بیانات سے آگے بڑھ کر قبلہ اول کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ۔
سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ حکومت کی طرف سے جس مایوسی اور ناامیدی کا اظہار اور قومی و ٹیکنو کریٹس کی حکومت کی جو باتیں ہورہی ہیں ، وہ عوام کے اندر بے چینی کا باعث بن رہی ہیں ۔ پاکستان میں سیاست افراد کے مفاد کے تابع ہے ہم اس نظام کو بدلنے کی جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ سیاست اور جمہوریت کو خاندانوں اور افراد کی غلامی سے نکال کر قومی مفادات کے تابع کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہاکہ جمہوریت کا راگ الاپنے والی پارٹیوں کے خود اپنے اندر جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں اور سیاسی جماعتیں محض خاندانی پراپرٹی بن کر رہ گئی ہیں ۔ اگر سیاسی جماعتوں میں اہلیت اور کردار کو پرکھنے کا کوئی نظام ہوتا تو آج اقتدار کے ایوان لٹیروں کے نرغے میں نہ ہوتے ۔ دولت کے بل بوتے پر الیکشن کے پورے نظام کو یرغمال بنانے والے عوام کی خدمت کے لیے نہیں اپنی لوٹ مار کے لیے ایوانوں میں سرمائے کے زور پر پہنچتے ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عدالتوں کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے دراصل ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کی راہ روکنا چاہتے ہیں ۔ عدلیہ کی آزادی کسی کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک حکمران اور بااثر ٹولہ اپنی اس روش اور آئین شکنی کے رویے کو تبدیل نہیں کرتا ، ملک میں عدلیہ کے وقار کو بحال نہیں کیا جاسکتا ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 17 دسمبر کو کراچی میں ہونے والا القدس مارچ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہو گا جس میں لاکھوں کی تعداد میں عوام شرکت کریں گے۔ فلسطین کا مسئلہ کسی ایک ملک کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے پوری امت کو متحد ہو کر مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری امت کی نظریں اپنے حکمرانوں اور او آئی سی پر لگی ہوئی ہیں۔ او آئی سی کو عملی اقدامات کرتے ہوئے امریکہ کے معاشی اور سوشل بائیکاٹ اور امریکی سفیروں کو مسلم ممالک سے فوری طور پر بے دخل کرنے کا اعلان کرناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک امریکہ سے ہر طرح کے لین دین اور تجارت کے بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا جاتا، امریکہ اسرائیل کی سرپرستی سے باز نہیں آئے گا۔