کراچی:عالمی اداروں نے پاکستان میں ٹیکس چوری پر تشویش کا اظہار کیاہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ معاشی اور سماجی کمیشن نے پاکستان میں سالانہ 540 ارب روپے کی چوری کی نشاندہی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ معاشی و سماجی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پاکستان میں ٹیکس چوری سے معیشت کو سالانہ 1.8 فیصد کا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ پاکستان کا ٹیکسوں کا نظام مساوی نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق با اثر طبقات ٹیکسوں کے دائرہ کار سے باہر ہیں اور پاکستان کو اپنی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا ہوگا۔حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے آئی ایم ایف کے مشن نے بھی ایف بی آر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 12 فیصد ہے جب کہ ایف بی آر 22 فیصد تک ٹیکس وصول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ایف بی آر میں کرپشن کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ کئی سو ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔عالمی بینک کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بھی پاکستان میں ٹیکس چوری کی نشاندہی کی گئی ہے. عالمی بینک کے مطابق ٹیکس چوری کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 3200 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے جس پر قابو پاکر پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔