واشنگٹن:امریکہ کے ایوان نمائندگان نے ایک مجوزہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت محکمہ خزانہ ایرانی قیادت اور بالخصوص سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اثاثوں کی فہرست کی تشہیر کا پابند ہوگا۔
یہ قرارداد کانگریس کے ایرانی قیادت کے اثاثوں کی تحقیقات کے مطالبے کے تناظر میں منظور کی گئی ہے۔کانگریس کے بعض ارکان نے اس امر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا کہ ایرانیوں کے وسائل کیسے دہشتگردی کی حمایت اور اس کو پھیلانے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان نے قانون نمبر ایچ آر 1638 کی منظوری دی تھی۔ اس کا عنوان ’’ ایرانی قیادت کے اثاثوں کی شفافیت کا ایکٹ‘‘ ہے۔
اسکے حق میں ایوان نمائندگان کے 289 ارکان نے ووٹ دیا تھا اور مخالفت میں 135 ووٹ آئے تھے۔اب یہ بل مجوزہ قرار داد کی صورت میں سینیٹ میں رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔اگر وہاں بھی یہ منظور کر لیا جاتا ہے تو پھر صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائیگا۔ایوان نمائندگان کے رکن بروس پولی کوئن نے بتایا ہے کہ تقریباً70یرانی عہدے داروں نے بھاری ذاتی دولت جمع کررکھی ہے اور وہ اس کو دہشتگرد گروپوں اور ملیشیاؤں کی حمایت کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس بل کے ذریعے دنیا کو یہ پتا چلے گا کہ ایران کی اعلیٰ قیادت کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایرانی عوام سے اینٹھے گئے فنڈز سے معاونت کررہی ہے۔انھوں نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر ، اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت اور سینیئر عہدے داروں نے آمریت اور بدعنوانیوں کے ذریعے بھاری دولت جمع کر لی ہے۔پولی کوئن کا کہنا تھا کہ ایران دنیا میں دہشتگردی کی معاونت کرنیوالا ایک سرکردہ ملک ہے۔ اس حیثیت میں اس نے اپنے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس نے اپنے خطرناک ہتھیاروں کے پروگرام کیخلاف اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کو بھی بالکل نظر انداز کردیا ہے اس لیے سادہ الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایرانیوں پر بالکل بھی بھروسا نہیں کیا جاسکتا ہے۔