'عمران خان سے بھی بڑا تنگ ہوں مگر  میری مجبوری ہے، میں بلاول کو وزیراعظم بنوا دوں گا'    فیض حمید ناصرف پی ٹی آئی  بلکہ مسلم لیگ کے کچھ وزراءاور پیپلز پارٹی کے چند صوبائی وزراءسے بھی رابطے میں تھے: سینئر صحافی 

 'عمران خان سے بھی بڑا تنگ ہوں مگر  میری مجبوری ہے، میں بلاول کو وزیراعظم بنوا دوں گا'    فیض حمید ناصرف پی ٹی آئی  بلکہ مسلم لیگ کے کچھ وزراءاور پیپلز پارٹی کے چند صوبائی وزراءسے بھی رابطے میں تھے: سینئر صحافی 

لاہور:  سینئر صحافی حامد میر  کا کہنا ہے کہ جب خبریں نکلیں اور پھیلیں تو پتہ چلا کہ فیض حمید ناصرف پی ٹی آئی سے رابطے میں تھے بلکہ وہ موجودہ حکومت کے کچھ وزرا، ایک مذہبی جماعت کے لوگوں، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے کچھ وزرا، میڈیا کے لوگوں اور کچھ بڑے بزنس مینوں سے بھی رابطے میں تھے، اس کے علاوہ کچھ ایسے لوگوں کے رابطے میں بھی تھے جن کو اب حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انھوں نے  دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی  سے تحریک انصاف کے 5 سے 6 رہنما فیض حمید سے بہت تنگ تھے، کیونکہ فیض حمید ان سے کہتے تھے کہ آپ نے فلاں ڈویژن میں پارٹی عہدہ اسے کیوں دیا ہے اس کو کیوں نہیں دیا، جنوبی پنجاب کے ایک رہنما جنرل فیض حمید کا پیغام لیکر جاتے تھے کہ جنرل صاحب نے کہا ہے آپ نے فلاں بندے کو جو عہدہ دیا ہے اس سے لیکر اس کو دیدو، جو پی ٹی آئی رہنما ان سے تنگ تھے وہ کہتے تھے پارٹی عمران خان کی ہے تو فیض حمید کون ہوتا ہے حکم چلانے والا تو یہیں سے تو ان کی لڑائی شروع ہوئی تھی۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا میں جانتا ہوں کہ تحریک انصاف کے بہت سے لوگ ہیں جن کے فیض حمید کے ساتھ تعلقات تھے اور وہ رہنماؤں کے ذریعے کوشش کرتے تھے کہ پی ٹی آئی جنرل فیض کی مرضی سے چلے، وہ سیاستدان سوچتے تھے کہ جنرل فیض ہمیں جو ہدایات دے رہا ہے اس کا تو ہمیں نقصان ہی نقصان ہے، جنرل فیض ان رہنماؤں کو ایسے اسائمنٹ دیتے کہ فلاح حاضر سروس جنرل کا نام لو، فلاں کے خلاف یہ بات کرو، جو پی ٹی آئی رہنما ان کی ہدایات پر عمل نہیں کرتے تھے تو فیض حمید پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ذریعے ہی ان رہنماؤں کے خلاف عمران خان کے ذہن میں زہر گھولتے تھے۔

سینئر صحافی کا کہنا تھا جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پیپلز پارٹی والوں کو یہ کہتے تھے کہ عمران خان کو میں 5، 10 سال بعد فارغ کر دوں گا پھر آپ کی باری ہے، پیپلز پارٹی والوں نے تو گھاٹ گھاٹ کا پانی پی رکھا ہے جب پیپلز پارٹی ان سے انگیج ہوئی تو ان کو شک پڑا کہ یہ بندہ چاہتا کیا ہے، جب پیپلز پارٹی والوں نے مزید معلومات لیں تو جنرل فیض انہیں کہتے تھے میں عمران خان سے بھی بڑا تنگ ہوں، شریف برادران سے بھی تنگ ہوں، میں نے شریف برادران کو کتنی سہولت دی اور انہیں پاکستان سے باہر بھجوایا لیکن پھر بھی باہر جاکر میرا نام لیتے ہیں، عمران خان میری مجبوری ہے، میں بلاول کو پاکستان کا وزیراعظم بنوا دوں گا لیکن آپ آصف زرداری کو کسی طرح پاکستان سے باہر بھیج دیں، پیپلز پارٹی والے کہتے تھے آصف زرداری کو کیسے بھیج دیں تو جنرل فیض کہتے تھے جس طرح نواز شریف کوبھیجا ہے۔

مصنف کے بارے میں