لاہور(ویب ڈیسک): مذاکرات میں امریکی،مصری، قطری حکام کے ساتھ اسرائیلی وفد بھی شریک ہوئے ، ثالثوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ میں سیز فائر کے لیے جمعرات کو پھر ایک کوشش کی، تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا، جس کے بعد آج (بروز جمعہ) دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔
بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مطابق قطری اور امریکی حکام نے بتایا کہ مذاکرات کا یہ دور جمعرات کو شروع ہوا اور بات چیت جمعے کو آج دوسرے دن دوبارہ ہوگی۔
بین الاقومی میڈیا کے مطابق دوحہ مذاکرات میں اسرائیلی وفد نے شرکت کی اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم برنز بھی شامل تھے۔تاہم فلسطینی تنظیم حماس نے ان مذاکرات میں کوئی براہ راست حصہ نہیں لیا۔
حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا کہ بہت سمجھوتے کرلیے، اب اسرائیل سنجیدگی دکھائے تو بات چیت ہوگی۔کوئی سنجیدہ بات ہوئی تو پھر ثالثوں سے ملاقات کریں گے۔اگر اسرائیل نئے وعدے کرتا ہے تو گروپ مذاکرات میں بالواسطہ شامل ہو گا۔فلسطینی گروپ حماس نے مطالبہ کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو طے کردہ فائر بندی کے منصوبے پر عمل درآمد اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے۔
ترجمان امریکی قومی سلامتی مشیر جان کربی کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کیلئے دوحا میں امید افزا بات چیت شروع ہوگئی ہے لیکن فوری طور پر معاہدہ ہونے کی توقع نہیں ہے، بات چیت کل بھی جاری رہ سکتی ہے۔ترجمان نے توقع ظاہر کی کہ بات چیت آج جمعہ کو بھی جاری رہے گی۔ ۔ یہ ایک اہم کام ہے۔ باقی رکاوٹوں کو دور بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں اس عمل کو اپنے انجام تک پہنچانا چاہیے۔ ہمیں یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے امداد کی ترسیل، اسرائیل کی سلامتی اور خطے میں کشیدگی میں کمی کو مد نظر رکھنا ہوگا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے کل امریکی ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی مذاکرات اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
خیال رہے کہ ثالثی کی تازہ ترین کوشش 31 جولائی کو تہران کے دورے کے دوران حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد کی گئی ہے۔ ایران اور اس کے اتحادیوں نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا اور جوابی کارروائی کا عہد کیا ہے جبکہ اسرائیل نے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے اب تک غزہ کی پٹی میں بمباری، گولہ باری اور دیگر کارروائیوں میں 40 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔