پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس شکیل احمد خان اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
شکیل خا ن نے موقف اختیار کیا کہ میں اس کرپٹ نظام میں کابینہ کا حصہ نہیں رہ سکتا ،وزیراعلیٰ کسی اور کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت اپنے بنیادی اصولوں اور وعدوں پر سمجھوتا کر رہی ہے، حکومت اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ خراب حکمرانی اور بدعنوانی نے پارٹی کا منشور تباہ کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیاہے، کابینہ سے استعفیٰ دینے کی وجوہات ایوان میں بتاؤں گا۔
شکیل خان کی جانب سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ ان کے محکمے میں مداخلت کر رہے تھے، صوبے میں کرپشن اور بیڈ گورننس کا راج ہے۔وزیراعلیٰ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اصولوں کو اپنے پاؤں تلے روند دیا ہے، اس بدعنوان نظام کا مزید حصہ نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سے اختلافات اصولوں کی بنیاد پر ہیں لیکن میرا ووٹ بانی پی ٹی آئی کا ہے، میں اپنے آپ کو تمام فورمز پر احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں۔
ذرائع کے مطابق شکیل خان کی جانب سے علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں کرپشن سے متعلق شکایات بھی کی گئی تھیں ، جس کی بنیاد پر کے پی میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شکیل خان کے دیگر وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بھی اختلافات رہے تھے اور انہوں نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان سے بھی اختلافات کا اظہار کیا تھا۔
ذرائع کےمطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی جانب سے کابینہ میں تبدیلی کا امکان تھا اور شکیل خان کو ہٹانے کی باتیں بھی سامنے آئی تھیں، تاہم وزیراعلیٰ کی جانب سے ہٹائے جانے سے قبل ہی شکیل خان نے اپنا استعفیٰ پیش کردیاہے۔
شکیل خان کے استعفے پر علی امین گنڈا پور نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تحریری استعفیٰ موصول نہیں ہوا، کمیٹی نے شکیل خان کو کابینہ سے ہٹانے کی سفارش کی، شکیل خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی سمری پر دستخط کر کے گورنر کو بھیج دی ہے۔