لاہور: پاکستانی کرکٹ شائقین نے 1947 میں ملک کی آزادی کے بعد سے قومی ٹیم کی کامیابیوں کا جشن منانے والی سوشل میڈیا ویڈیو سے سابق کپتان اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو نظر انداز کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ تنقید کا نشانہ بنایا۔
ملک کے 76 ویں یوم آزادی پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں ملک کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی کو دکھایا گیا ہے۔ پی سی بی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر دو منٹ 22 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ سے لوگوں کی تنقید کا نشانہ بن کے رہ گیا۔
ویڈیو میں شعوری طور پر پاکستان کے عظیم ترین کھلاڑی اور سابق کپتان عمران خان کے کارناموں کو نظر انداز کر دیا گیا جنہوں نے 1992 کے ورلڈ کپ میں ٹیم کو سب سے بڑی فتح دلائی۔
عمران خان کی کپتانی میں 'کارنرڈ ٹائیگرز' (1992 کی ٹیم کو دیا جانے والا عرفی نام) نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر آسٹریلیا میں ون ڈے ورلڈ کپ جیتا۔ لیکن عمران کو پی سی بی کی جانب سے شیئر کیے گئے ویڈیو کلپ میں ترمیم کر کے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرکٹ لمحات کا جشن منایا گیا۔
اس حوالے سے پاکستان کے سابق لیجنڈ فاسٹ بولر وسیم اکرم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ سری لنکا پہنچنے سے پہلے طویل پروازوں اور کئی گھنٹوں کے بعد، مجھے اپنی زندگی کا جھٹکا اس وقت لگا جب میں نے پاکستان کرکٹ کی تاریخ پر پی سی بی کا شارٹ کلپ مائنس دی گریٹ عمران خان کو دیکھا۔ سیاسی اختلافات کے علاوہ عمران خان عالمی کرکٹ کا آئیکون ہیں اور اپنے دور میں پاکستان کو ایک مضبوط یونٹ کے طور پر تیار کیا اور ہمیں ایک راستہ دیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں پی سی بی مطالبہ کر دیا کہ پی سی بی کو ویڈیو ڈیلیٹ کر کے معافی مانگنی چاہیے۔
ویڈیو میں شارجہ میں 1986 کے آسٹریلیا-ایشیا کپ کے فائنل میں ہندوستان کے چیتن شرما پر جاوید میانداد کی مشہور آخری گیند پر چھکا جیسی دیگر تاریخی جیتوں کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔
دیگر جھلکیوں میں پاکستان 1996 کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی، 2012 کا ایشیا کپ جیتنے والی ٹیم اور 2017 کی چیمپئنز ٹرافی شامل ہے۔
لیکن ویڈیو میں عمران خان کے 1992 کے ورلڈ کپ کی تاریخی لمحات نہیں دکھائے گئے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کھیل کے سخت شائقین کو ناراض کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس کے اپ لوڈ ہونے کے فوراً بعد شائقین نے پی سی بی پر خفیہ طور پر ویڈیو ایڈٹ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
خواتین کی سابق کھلاڑی عروج ممتاز نے احتجاج کی قیادت کی اور ShameOnPCB# سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک بن گیا۔
ممتاز نے ایکس پر لکھا کہ' پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں یاد یاد تازہ کرتے ہوئے، 1992 کے ورلڈ کپ کی جیت کی 11 تصاویر ہیں لیکن ایک بھی تصویر یا اس عظیم ترین انسان کا ذکر نہیں جس نے ملک کے لیے کھیلا ہو'۔
ایک اور مداح کا خیال تھا کہ ’وہ کتنی ہی کوشش کر لیں عمران خان کو باہر نہیں نکال سکتے‘۔
اور ایک اور ناراض مداح نے کہا ' LOL۔ پاکستان کے عظیم ترین کرکٹر کے بغیر کسی بھی طرح سے آپ پاک کرکٹ کا جشن منانے والی ویڈیو نہیں بنا سکتے'۔
برطانوی نشریاتی رپورٹر اور مصنف پیٹر اوبرن نے خان کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ سے ایئر برش کرنے کی کوشش کو 'سٹالنسٹ' قرار دیا۔
دریں اثنا، نینا، جو ایک پاکستانی مداح ہےنے کہا کہ پاکستان میں ہیروز کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے۔ وہ اس شخص کو کیسے بھول سکتے ہیں جسے کرکٹ کی دنیا کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ صرف اس کرکٹر کی وجہ سے جیتا تھا، آپ کو شرم آنی چاہیے!
تاہم، جیل میں بند ہونے اور سیاست سے نااہل کیے جانے کے باوجود، عمران خان ایک بے حد مقبول رہنما رہے ہیں اور انہیں ملک کے اندر اور باہر مقیم نوجوان پاکستانیوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔