اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کیخلاف ایم پی او کے تحت گرفتاری کے آرڈرز معطل کردیئے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ایس ایس پی آپریشنز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا۔ آئندہ سماعت پر دونوں افسران پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ پولیس کی جانب سے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کو عدالت میں پیش گیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر نے موقف اپنایا آئی بی نے رپورٹ دی کہ شہریار آفریدی ڈسٹرکٹ کورٹس پر حملہ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ شہریار آفریدی جیل میں عدالت پر حملے کا منصوبہ کیسے بنا رہے تھے؟ کیا شہریار آفریدی کی میڈیا اور موبائل تک رسائی تھی؟ اگر شہریار آفریدی جیل میں رہ کر عدالت پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے تو جیل انتظامیہ کیخلاف کیا کارروائی کی گئی؟ پچھلے 3 ماہ میں آپ کا کوئی ایک ایم پی او کا آرڈر جو عدالت نے برقرار رکھا ہوا ہو؟ ذہن میں رکھیں کہ توہین عدالت پر 6 ماہ قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے موقف اپنایا واقعہ ہونے سے قبل خدشات کی بنیاد پر کارروائی کی جاتی ہے۔ ہم نے یہ کارروائیاں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے سپیشل برانچ کی رپورٹ تو محض ایک مذاق ہے۔ جو کچھ پڑھا گیا وہ پولیس سسٹم کا مذاق اڑا رہا ہے۔ فیصلہ کر لیں کہ ملک کو آئین کے تحت چلانا ہے یا کسی اور طرح سے چلانا ہے؟
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے شہریار آفریدی کیس میں جاری شوکاز نوٹس پر ڈی سی اور ایس ایس پی اسلام آباد کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے آئندہ سماعت پر ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پر فرد جرم عائد ہو گی۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے آپ لوگوں نے تماشا بنایا ہوا ہے، عدالت ایم پی او آرڈر کلعدم دیتی ہے، اور پھر نیا آرڈر جاری ہوجاتا ہے۔
عدالت نے شہریار آفریدی سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ڈپٹی کمشنر کو ایم پی او آرڈر جاری کرنے کا اختیار دینے کا نوٹیفکیشن دکھائیں۔ کیا حکومت کی جانب سے یہ اختیار تفویض کرنے کا کوئی نوٹی فکیشن موجود ہے؟ اگر وہ نوٹیفکیشن موجود نہیں تو پھر اتنی بحث کی بھی ضرورت نہیں۔
عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان سے متعلق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا ایم پی او آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کو ہدایت کی کہ جب تک کیس زیر التوا ہے میڈیا پر بیانات دینے سے گریز کیا جائے اور اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر ان دونوں کو کچھ ہوا تو آئی جی اور چیف کمشنر ذمہ دار ہوں گے۔