دوشنبے: طالبان کے خوف سے فرار ہونے والے سابق صدر اشرف غنی نے مغربی ممالک سے درخواستیں شروع کر دی ہیں کہ انھیں سیاسی پناہ دی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اشرف غنی اس وقت اپنی ٹیم کے ہمراہ فرار ہو کر تاجکستان می چھپے بیٹھے ہیں، ان کے ہمراہ سابق نائب صدر امر اللہ صالح بھی موجود ہیں۔ ان کاغذی شیروں کے افغان عوام کو تنہا چھوڑ کر بھاگ جانے کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔
اشرف غنی کے فرار ہونے کے بعد میڈیا پر جب عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا تو سابق صدر نے بیان دیا کہ وہ صرف اس لئے ملک چھوڑ کر گئے کیونکہ وہ کسی قسم کی خون ریزی نہیں چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے اب افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس لئے انھیں چاہیے کہ وہ عوام کی جان ومال کی حفاظت کریں کیونکہ ایسا کرنا اب ان کی ذمہ داری ہے۔
خیال رہے کہ طالبان نے گزشتہ روز افغان دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد جنگ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اب ان کی لیڈرشپ کے درمیان امارات اسلامیہ کی تشکیل کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
اس تاریخی فتح کے بعد طالبان لیڈر ملا عبدالغنی برادر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ تاریخ انسانی کی اس عظیم کامیابی پر اپنے رب کے شکر گزار ہیں۔