اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں خون خرابے کے بجائے پرامن انتقال اقتدار کے خواہاں ہیں۔ ہمارا مقصد پرامن، متحد، جمہوری، مستحکم اور خوشحال افغانستان ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی حامی ہے، قومی امید ہے کہ مل کر امن اور مفاہمت کو آگے بڑھایا جائے گا۔ افغانستان میں افراتفری نہیں چاہتے، وہاں کے عوام کیلئے امن وسکون چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج افغان وفد سے افغانستان کی بدلتی صورتحال پر مشاورت ہوئی، ان کے سامنے پاکستان کی طرف سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ اب افغانستان کے معاملے پر وزیراعظم کے زیر صدارت قومی سلامتی کا اجلاس ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اہم اجلاس میں افغانستان سے متعلق آئندہ معاملات پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان افغانستان کی صورتحال سے متعلق ہدایات دیں گے، ان کے مطابق ہی آگے بڑھیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خصوصی آپریشن کے ذریعے380 کے قریب لوگوں کو پی آئی اے کے طیاروں کے ذریعے واپس وطن پہنچا دیا گیا ہے۔ پاکستان انخلا کیلئے مزید فلائٹس روانہ کرے گا۔
خیال رہے کہ آج افغان رہنماؤں کے اعلیٰ سطح وفد کی وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ دوران ملاقات افغانستان کی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی مصالحانہ کاوشیں جاری رکھے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا پرامن سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ تمام افغان رہنما وسیع تر قومی مفاد میں قیام امن کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لائیں گے۔