اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غلامی کی زنجیریں توڑنا بہت ضروری ہے۔ اصل غلامی سے زیادہ بری ذہنی غلامی ہے۔ ایک غلام ذہن کبھی بڑے کام نہیں کر سکتا۔ افغانستان میں ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئیں۔
وزیراعظم نے یہ بات اسلام آباد میں منعقدہ یکساں تعلیمی نصاب کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے بعد یکساں نصاب تعلیم رائج نہ کرکے بہت بڑا ظلم کیا گیا۔ گزشتہ پچیس سال سے میرا وژن تھا کہ یہاں ہر بچے کو تعلیم دینے کا ایک ہی طریقہ کار رائج ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ مسلمان نبی ﷺ کی زندگی سے سیکھیں۔ اب ہمارے یہاں 8ویں سے 10ویں جماعت تک تمام طلبہ وطالبات کو سیرت النبیﷺ پڑھائی جائے گی۔ اس کیلئے وزارت تعلیم کو اپنی تیاریاں 5 سے 6 ماہ کے اندر مکمل کر لینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سارے ملک کے لیے ایک تعلیمی نصاب میرا خواب تھا۔ لوگ کہتے تھے کہ ایک تعلیمی نصاب ممکن نہیں کیونکہ فیصلے کرنیوالے صاحب اقتدار کے بچے انگلش سکولوں میں پڑھتے تھے۔ انگلش میڈیم میں پڑھنے والوں کا سٹیٹس تھا، نوکریاں تھیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہندوستان میں حکومت میں مدد کیلئے انگریزوں کو لوگ چاہیے تھے، ماضی کے نصاب کی وجہ سے معاشرے میں طبقاتی تقسیم بڑھی۔ انگریزوں نے حکمرانی کے لیے دو طبقات بنا دیئے۔ پاکستان آزاد ہوا تو یکساں نصاب تعلیم نہ لاکر ظلم کیا گیا۔ آج انگلش میڈیم سکولز کے ساتھ معاشرے میں تقسیم بھی بڑھ گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی ملک ایسا نہیں کرتا کہ تعلیمی نصاب کو تقسیم کر دے۔ مشکلات کے باوجود یکساں نصاب تعلیم سے ایک قوم بنائیں گے۔ علامہ اقبال سب سے بڑے مسلم سکالر تھے لیکن آج کے بچے کامیابی کے لیے بل گیٹس کی کتابیں پڑھتے ہیں۔ صرف تعلیم کافی نہیں ہے، انسانیت بھی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسان کے لالچ کی وجہ سے دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے۔ پیسہ بنانے کے لیے جاہل لوگ دین کا استعمال کرتے ہیں۔ کوئی بھی دین اچھے اور برے کی تمیز سکھاتا ہے۔ اقلیتوں کو ان کا دین سمجھنے کا موقع ملنا چاہیے۔