کابل: طالبان کے افغانستان کا کنٹرول سنبھالتے ہی کینیڈا، انگلینڈ، امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے اپنے سفارتی مشنز واپس بلاتے ہوئے سفارتخانوں کو بند کر دیا ہے۔
کابل میں امریکی سفارتخانے میں کام کر رہے عملے کو واپسی بلانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے تمام امریکی جو اس وقت افغانستان میں موجود ہیں انھیں ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنی آن لائن رجسٹریشن کروائیں تاکہ جلد از جلد انھیں نکالا جا سکے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے سفارتی عملے اور امریکی شہریوں کا انخلا ممکن بنانے کیلئے مزید ایک ہزار فوجی کابل بھیج دیئے ہیں۔ اس وقت 6 ہزار امریکی فوجی اپنے شہریوں کو افغان سرزمین سے نکالنے کے مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
کینیڈا نے بھی اپنی ایمبیسی کو بند کرتے ہوئے تمام عاملہ واپس بلا لیا ہے۔ کینیڈٰین حکومت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے سفارتخانے کی بندش عارضی بنیادوں پر کی گئی ہے، حالات نارمل ہوتے ہی ایمبیسی کو دوبارہ کھولنے بارے سوچا جا سکتا ہے۔
ادھر برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس وقت افغانستان میں ہمارے لگ بھگ 3 ہزار شہری موجود ہیں جن کو نکالنے کے مشن کیلئے 6 سو فوجیوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیں گے۔
اس کے علاوہ فن لینڈ، ناورے، ڈنمارک، فرانس اور جرمنی نے بھی صورتحال کے پیش نظر اپنی ایمبیسیوں کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔ خبریں ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر عمل کرتے ہوئے تمام سفارتی عملے کو واپس بلوا لیا گیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ تمام سفارتی عملے کو ائیر پورٹ پہنچا دیا گیا ہے جسے آج ہی اپنے ملک پہنچا دیا جائے گا۔
ادھر فن لینڈ کی حکومت نے سفارتخانے میں کام کرنے والے سینکڑوں مقامی ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو پناہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سویڈن نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے سفارتخانے کے تمام لوکل ملازمین کو کسی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑے گا بلکہ انھیں اپنے ساتھ ہی کابل سے نکالا جائے گا۔
سب سے اہم بات یہ ہے روس، ترکی اور خاص طور پر پاکستان نہ تو اپنا سفارتخانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی عملے کو واپس بلوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ روسی حکومت نے کہا ہے کہ طالبان نے اس بات کی بھرپور یقین دہانی کروائی ہے کہ روسی سفارتخانے اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس کے علاوہ صدر رجب طیب اردگان کی خاص ہدایات کی روشنی میں ترک حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں سفارتی مشن کو جاری رکھا جائے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ زاہد حفیظ چودھری کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایمبیسی اپنا کام جاری رکھے گی، ہم افغان سرزمین کو نہیں چھوڑیں گے بلکہ غیر ملکیوں کے انخلا میں بھی بھرپور معاونت کرینگے۔