واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی فتح امریکا کی بدترین شکست ہے، وقت آگیا ہے جوبائیدن اس ذلت و رسوائی پر مستعفی ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر میں اس وقت عہدہ صدارت پر ہوتا تو افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا زیادہ کامیابی سے ہوتا۔
وائٹ ہاؤس نے سابق صدر کی جانب سے جاری بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے فوج کی واپسی کا فیصلہ اور طالبان کیساتھ معاہدہ ہمارے دور میں نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور 2020ء میں ہوا تھا۔
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر عالمی میڈیا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا ہم خیال دکھائی دے رہا ہے۔ بی بی سی کی جانب سے تجزیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بات سچ ہے کہ طالبان کیساتھ معاہدہ کی تیاری ٹرمپ نے کی تھی لیکن جس تیزی کیساتھ جوبائیڈن نے اس پر عمل کیا، دنیا اس پر حیران ہے، افغانستان کے معاملے کی تمام ذمہ داری موجودہ امریکی صدر پر ہی عائد ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں بڑے دماغ سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، فریقین انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کو یقینی بنائیں، اقوام متحدہ افغانستان میں پر امن تصفیے کے لیے پر عزم ہے۔