غزہ: اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے گئے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا، غزہ کی کراسنگ اتھارٹی نے دعویٰ کیا کہ حراست میں ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ان قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، رہا ہونے والے قیدیوں کو علاج کے لیے ابو یوسف النجار ہسپتال منتقل کیا گیا ہے‘ تاہم محکمے نے جسمانی یا ذہنی استحصال کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے قیدیوں کی رہائی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تاہم کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جاتا۔اسرائیل فوج نےایک بیان میں کہاا کہ وہ لوگ جو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، انہیں غزہ میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے۔
جنگ بندی معاہدہ
گذشتہ ہفتے کے آخر میں حماس نے کہا تھا کہ 7 اپریل کو قاہرہ میں شروع ہونے والے مذاکرات میں امریکا، قطری اور مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے پر انہوں نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے۔حماس نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات پر قائم ہے، جن میں مستقل جنگ بندی کے ساتھ غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلا شامل ہے۔
اسرائیل کی موساد جاسوسی ایجنسی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حماس پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ تاہم، امریکہ نے کہا کہ ثالثی کی کوششیں جاری ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے جان کربی نے کہا کہ نیا معاہدہ سامنے رکھا ہے، اس معاہدے میں کچھ قیدیوں کی رہائی، لڑائی روکنا اور غزہ کو مزید انسانی امداد فراہم کرنا شامل ہے۔