پولیس اور ڈپٹی سپیکر کی وجہ سے آج جمہوریت کی فتح ہوئی: وزیر اعلیٰ پنجاب 

پولیس اور ڈپٹی سپیکر کی وجہ سے آج جمہوریت کی فتح ہوئی: وزیر اعلیٰ پنجاب 
سورس: File

لاہور: نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے ۔ میں تمام اراکین پنجاب اسمبلی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔

پنجاب اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو اختیارات دیے، آج آئین وقانون کا مذاق اڑایا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کیا گیا، ڈپٹی اسپیکر پر حملہ ایوان کے تقدس پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ نے اپنا فرض جس طرح سے بہادری سے ادا کیا اس پر آپ خراج تحسین کے مستحق ہیں، ڈپٹی اسپیکر صاحب آپ کو زچ کیا گیا، آپ کے احکامات کو نہیں مانا گیا۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ سب چیزوں کے باوجود آج جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، برا وقت آتا ہے اور چلا جاتا ہے، عمران نیازی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جو وعدے آپ نے قوم سے کیے تھے ان وعدوں کا کیا ہوا؟

انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے پلانٹس بند ہونے سے 7000 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں کی جارہی۔ صوبے میں میرٹ پر افسران کی تعیناتی ہوتی تھی،  کہیں کوئی واقعہ ہوتا تھا تو شہباز شریف خود پہنچتے تھے۔

نو منتخب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لاہور میں دن دیہاڑے ڈاکے اور ریپ ہوتے ہیں، سیف سٹی کے 30 فی صد کیمرے خراب پڑے ہیں، 5 آئی جی اور 6 چیف سیکرٹریز بدل دیے گئے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ آپ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بنا سکے تو کوڑا ہی اٹھالیتے ۔ آج لاہور شہر کی صفائی کا کوئی پرسان حال نہیں۔ یہاں پر کامیاب کڈنی ٹرانسپلانٹ شروع ہو چکے تھے، اب ہیلتھ کارڈ پر ڈاکٹر کہتے ہیں جاؤ پہلے دوائی لے کر آؤ۔

  

حمزہ شہباز نے کہا کہ میں نواز شریف کا کارکن ہوں، دن رات عوام کی خدمت میں ایک کروں گا، مہنگائی نے عام آدمی کا بھڑکس نکال دیا ہے، صوبے میں ایک نا اہل شخص کو وزیر اعلیٰ لگا کر سازش کی گئی۔ 58 ہزار لوکل باڈیز ممبرز کو انھوں نے یک جنبش قلم ختم کیا،  اگر ملک نے آگے چلنا ہے تو بہترین بلدیاتی نظام صوبے میں متعارف کروانا ہوگا۔

  

حمزہ شہباز نے کہا کہ مجھے خوشی نہیں ہمارے لاء انفورسمنٹ ایجنسز کو ایوان میں آنا پڑا،  پولیس نے آج جو کردار ادا کیا ہے میں ان کو بھی شاباش دیتا ہوں۔حسن مرتضیٰ، علیم خان، جہانگیر ترین سمیت دیگر کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔

مصنف کے بارے میں