اسلام آباد: پاکستان نے ایک اور شدت پسند جماعت پر پابندی عائد کردی ۔تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشتگری ایکٹ کے تحت کیا گیا۔ٹی ایل پی پر پابندی کے بعد ملک میں بین شدہ تنظیموں کی تعداد 79 ہوچکی ہے۔سیاسی جماعتوں پر پابندی کی تاریخ کتنی پرانی ہے ۔
نیو نیوز کے مطابق سیاسی جماعتوں کو مختلف وجوہات کی بناء پر بین کرنے کا عمل 2001 سے شروع ہواجب لشکر جھنگوی اور سپاہِ محمد پاکستان کو کالعدم قرار دیا گیا۔گزشتہ پندرہ برسوں میں بلوچ لبریشن سمیت کئی قوم پرست اور علیحدگی پسند تنظیموں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔حالیہ ٹی ایل پی پر پابندی کے بعد کالعدم تنظیموں کی تعداد 79 ہوچکی ہے ۔
کالعدم قرار دی گئی جماعتوں میں القاعدہ،بلوچستان لبریشن آرمی،انصار الاسلام،تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی سمیت بیشتر پارٹیز شامل ہیں ۔
سنہ 2010 میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی 5 عسکری تنظیموں اور گلگت سے تعلق رکھنے والی تین تنظیموں کو بھی اس فہرست کا حصہ بنایا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اس فہرست میں پہلا اضافہ 13 دسمبر 2018 کو ہوا جب یمن سے تعلق رکھنے والی الرحمٰن ویلفیئر ٹرسٹ آرگنائزیشن کو کالعدم قراد دے دیا گیا۔
کچھ جماعتوں پر پابندی کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط کی روشنی میں بھی کیا گیا لیکن ان میں سے بہت سی کالعدم تنظیموں کا نام بدل کر دوسرے ناموں کے ساتھ فعال ہونا حکومتی رٹ پر ایک سوال ہے۔
واضح ر ہے کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی پی ایل ) کوکالعدم تنظیموں میں شامل کردیاجبکہ ٹی ایل پی کو کسی قسم کی مالی امداد اور خیرات دینے پربھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر کالعدم تنظیم کے اثاثوں کا تعین کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔ نیکٹا حکام کا کہنا ہے۔ ٹی ایل پی کی مالی مدد کو دہشتگردی کی مالی مدد تصور کیا جائے گا،اثاثوں کا تعین کرنے کے بعد اثاثے منجمد ہوں گے۔