کورونا کی تیسری لہر ہیلتھ ورکرز کیلئے انتہائی خطرناک

01:28 PM, 16 Apr, 2021

پشاور: خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کی تیسری لہر، پہلی دو لہروں کے مقابلے زیادہ تیزی سے ڈاکٹروں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کیلئے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ گزشتہ روز ایک اورسینئر ڈاکٹر سمیت 35 افراد کورونا وائرس کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔خیبرپختونخوا میں اب تک 91 ہیلتھ ورکرز کووِڈ 19 کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں جن میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس شامل ہیں۔

محکمہ صحت کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2 ہزار 800 تک جا پہنچی ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک ہزار 129 نئے کیسز کے ساتھ مجموعی کیسز ایک لاکھ  4ہزار 419 تک پہنچ گئے ہیں۔

گزشتہ برس عالمی وبا کے آغاز سے صوبائی دارالحکومت پشاور وائرس کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والی اموات میں سے 16 پشاور میں ہوئیں جس کے بعد شہر میں کورونا کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 465 ہوگئی اور مزید 485 کیسز کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 41 ہزار 477 تک جا پہنچی۔

دوسری جانب ٹائپ ڈی ہسپتال لوند خوڑ مردان کے سربراہ 53 سالہ ڈاکٹر محمد اقبال کو 24 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور جمعرات کو انہوں نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں اپنی آخری سانسیں لیں۔وائرس کی حالیہ تیسری لہر ڈاکٹروں اور ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوئی ہے۔

ملک میں وبا کی پہلی لہر فروری کے آخر میں شروع ہو کر اکتوبر تک جاری رہی تھی جبکہ دوسری لہر نومبر 2020 سے رواں برس فروری تک رہی۔ان ابتدائی 2 لہروں میں 80 ہیلتھ ورکرز کورونا کے باعث وفات پاگئے، تاہم مارچ 2021 سے شروع ہونے والی تیسری لہر میں اب تک 11 مزید ہیلتھ ورکرز کی جانیں جاچکی ہیں۔

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں ای این ٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر محمد جاوید ملک کے پہلے ڈاکٹر تھے جنہوں نے کورونا وائرس کے باعث وفات پائی۔جس کے بعد ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے والے ہیلتھ کیئر ورکرز میں یہ انفیکشن پھیلتا گیا۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک 3 ہزار 687 ہیلتھ ورکرز کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں 2 ہزر 612 مرد اور ایک ہزار 75 خواتین شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ہیلتھ ورکرز سرکاری ہسپتالوں میں وائرس کا شکار ہوئے جن میں سے اب تک 58 زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

مزیدخبریں