لاہور:سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد میاں محمد نوا زشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر پر لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے پیمرا کو تقاریر نشر کرنے پر عبور ی طور پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر ی اتھارٹی(پیمرا) کو 15 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
یہ بھی پڑھیں:کسی شیرکو نہیں جانتا،میرے جج اصل شیر ،بے چاری خواتین کو شیلٹر بناکر نعرے لگوائے گئے:چیف جسٹس پاکستان
ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف فل بینچ نے دائر درخواستوں پر سماعت کی ۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست پر سماعت کی تھی، سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز عوام کو عدلیہ کے خلاف اکسانے سے باز نہیں آرہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق اداکارہ عائشہ خان کے ولیمے کی تصاویر بھی سامنے آگئیں
درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ مریم نواز کی جانب سے جلسے، جلوسوں اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کر کے عوام کو اکسایا ہے جبکہ درخواست گزار نے ن لیگ کے رہنماﺅں کی عدلیہ مخالف تقاریر کا ریکارڈ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ان تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے کے لیے پیمرا کچھ نہیں کررہا۔
یہ بھی پڑھیں:سابق ایم این اے نواب شیر وسیر کا تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ
سماعت پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں فل بنچ نے فیصلہ سنایا اورپیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کا 15 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ۔
عدالت نے حکم جاری کیا کہ پیمرا تمام ٹی وی چینلز کی نگرانی کرے گا ،پیمرا کی نگرانی کے بغیر عدلیہ مخالف تقاریر نشر نہیں چلیں گی جبکہ عدالت توہین آمیز مواد کی خود سخت مانیٹرنگ کرے گی۔عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف نوازشریف کی درخواست مسترد کر دیاوررجسٹرار آفس کے اعتراض کو برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ،ابتدائی رپورٹ چیف جسٹس کو پیش کردی گئی
قبل ازیں13 مارچ کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کو عدلیہ مخالف تقاریر کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے 15 مارچ تک جواب طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیم کی کوششوں اور اللہ کے حکم سے پاکستان کامیاب ہوگا،فواد عالم کی منتخب سکواڈ کو مبارکباد
خیال رہے کہ 29 جنوری 2018 کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی متفرق درخواست دائر کردی گئیں تھیں اورگزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کے خلاف درخواست پر پیمرا سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں