ریاض:سعودی عرب کےمحکمہ تعلیم نے خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی نجی یا انٹرنیشنل اسکول یا کمیونٹی اسکول باقاعدہ اجازت کے بغیر فیس نہیں بڑھا سکتا۔ محکمہ نے تمام اسکولوں کے نام تحریری ہدایت میں توجہ دلائی ہے کہ فیس میں اضافے سے متعلق درخواست اور استغاثہ کی تاریخیں مقرر کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :- کسی کو شیر نہیں جانتا،میرے جج اصل شیر ،بے چاری خواتین کو شیلٹر بناکر نعرے لگوائے گئے:چیف جسٹس پاکستان
تفصیلات کے مطابق محکمہ نے ویب سائٹ پر واضح کردیا ہے کہ جو نجی یا انٹرنیشنل یا غیر ملکی اسکول تعلیمی فیس بڑھانے کا خواہاں ہو وہ محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر درخواست پیش کردے۔ محکمہ کے افسران پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہر اسکول کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔ ایسی ہر درخواست مسترد کردی جائے گی جسے مطلوبہ طریقے سے پُر نہیں کیاگیا ہوگا۔ اسکول ہی فیس میں اضافے کی درخواست پر فیصلے میں تاخیر یا درخواست کو نامکمل ہونے کے باعث مسترد ہونے کا ذمہ دار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں :- ملازمتوں پر پابندی کیخلاف حکومت پنجاب عدالت پہنچ گئی
محکمہ نے توجہ دلائی ہے کہ فیس میں آن لائن اضافے کی درخواستوں کا اندراج 29 رجب 1439 ھ سے لے کر 20 شعبان 1439 ھ تک نجی ، انٹرنیشنل اور کمیونٹی اسکولوں کے سرمایہ کاروں کے توسط سے ہوگا۔ محکمہ نے واضح کیا ہے کہ 29 شعبان 1439 ھ سے لے کر 9 رمضان 1439 ھ 10 روز تک سرمایہ کاروں سے داد رسی کی درخواستیں وصول کی جائیں گی۔ محکمہ تعلیم کی ذیلی کمیٹی ان درخواستوں کا جائزہ 29 شعبان سے 12 رمضان تک لے گی۔ محکمہ نے مزید بتایا ہے کہ جن نجی اور غیر ملکی اسکولوں کو گزشتہ دو برسوں کے دوران تعلیمی فیس پروگرام میں اضافے کی اجازت دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :- سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ،ابتدائی رپورٹ چیف جسٹس کو پیش کردی گئی
انہیں یہ بات معلوم ہونا چاہئے کہ اضافے کی نئی درخواستیں صرف ان اسکولوں سے وصول کی جائیں گی جنہوں نے سبسڈی اور مشترکہ معاہدہ ملازمت ختم ہوجانے کے بعد سعودی اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہوگا۔ محکمہ نے انتباہ دیا ہے کہ ا گر متعلقہ کمیٹی کی منظوری سے قبل کسی اسکول نے تعلیمی فیس بڑھائی تو اسے کالعدم کردیا جائے گا۔ اسکول کی انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ وزارت کی منظوری کے بعد والدین کو تعلیمی سال ختم ہونے سے قبل اضافے سے مطلع کرے۔
اگر اسکول اور طلبہ کے کسی سرپرست کے درمیان تعلیمی فیس کی وصولی پر اختلاف پیدا ہوا تو اس کا فیصلہ معاہدے کی بنیاد پر ہوگا۔ طالب علم یا طالبہ کو فریق نہیں بنایا جائے گا۔