اسلام آباد: چیف جسٹس کے حکم پر چیرمین پیمرا کا انتخاب کرنے والی کمیٹی سے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو نکال دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابقچیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ حکومت نے الیکٹرانک میڈیا کے نگراں ادارے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیرمین کے انتخاب کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نگران وزیراعظم کیلئے پی ٹی آئی نے تین ناموں کو حتمی شکل دیدی
وزیراعظم کی منظوری سے کمیشن کی تشکیل کی گئی جس میں نمایاں صحافی اور پی بی اے کے چیئرمین کوشامل کیا گیا ہے، کمیشن چیئرمین پیمرا کے لئے 3 ممبران کے پینل کا انتخاب کرے گا۔
عدالت عظمیٰ نے پیمرا چیئرمین کے انتخاب کی سرچ کمیٹی کو تبدیل کرتے ہوئے وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب کو کمیٹی سے نکال دیا، اور ان کی جگہ کمیٹی میں سیکرٹری اطلاعات کو شامل کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مریم اورنگزیب بیانات دینے میں مصروف ہوں گی، ان کے لیے کمیٹی کے لئے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:سابق ایم این اے نواب شیر وسیر کا تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ
چیف جسٹس نے پوچھا کہ پیمرا قانون میں ترمیم کے حوالے سے کیا کیا گیا؟،جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کہ پیمرا قانون میں کیا غلط خبروں سے متعلق کوئی شق ہے؟، جعلی خبریں بہت اہم مسئلہ ہیں، ملائیشیا میں جعلی خبر کو فوجداری جرم بنادیا گیا ہے۔ رانا وقار نے کہا کہ جعلی خبروں کی روک تھام کرنا نہایت ضروری ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی شیر کو نہیں جانتا،بے چاری خواتین کو شیلٹر بنا کر نعرے لگوائے گئے۔
ذرائع کے مطابق میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جس دن نااہلی کا فیصلہ آیا اس دن عدالت کے باہر بے چاری خواتین کو شیلٹر بنا کر عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگوائے گئے، اگر ان میں غیرت ہوتی اور مرد کے بچے ہوتے تو خود سامنے آتے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ،ابتدائی رپورٹ چیف جسٹس کو پیش کردی گئی
دوران سماعت چیف جسٹس کافی برہم نظر آئے اور کہا کہ میں کسی شیر کو نہیں جانتا اور ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ اصل شیر ہیں جو ملک کو بحران سے نکالیں گے۔
بے چاری خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لے آتے ہیں ، اگر غیرت ہوتی تو خود سامنے آتے ، مرد کے بچے بنیں اور خود سامنے آئیں۔اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا بات زبان سے بڑھ گئی ہے،میڈیا کی آزادی عدلیہ کی آزادی سے مشروط ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق ایم این اے نواب شیر وسیر کا تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے عدلیہ کمزور ہوگی تو میڈیا کمزور ہوگااتنا احترام ضرور کریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہیے، کسی کی تذلیل مقصود نہیں ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ملازمتوں پر پابندی کیخلاف حکومت پنجاب عدالت پہنچ گئی
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سماعت میں بھارتی وزیر ریلوے لالو پرشاد کا نام لیا، میری معلومات غلط تھی، لالو پرشاد لاءگریجوایٹ ہیں، میری اس بات پر طلعت حسین نے آسمان سر پر اٹھالیا، کیا یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے، کسی نے فیصل رضاعابدی کا انٹرویو دیکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ابھی کوئی ایسا فیصلہ کیا ہی نہیں جو اچھا نہ لگے، چیئرمین سینیٹ
خیال رہے کہ چیف جسٹس نے محکمہ ریلوے میں مبینہ کرپشن سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا، لیکن ادارے کو منافع بخش بنایا، ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں، اصل صورتحال مختلف ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں