لاہور : آج پاکستان سمیت دنیا بھر عالمی یوم جمہوریت منایا جا رہاہے ،اس موقع پر پاکستان سمیت تمام جمہوری ممالک میں عوامی حکمرانی کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا جارہا ہے۔
جمہوری اداروں کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمہوریت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن 2007 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کردہ متفقہ قرارداد کے تحت دنیا بھر میں 15 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔
اس موقع پر اقوام متحد ہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام عالم کے نام اپنے پیغام میں کہا تھاکہ میں تمام حکومتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ جمہوریت میں متحرک اور بامعنی شمولیت کا احترام کریں، اور میں سلام پیش کرتا ان سب کو جو جمہوریت کے فروغ کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام کا چلتا رہنا ہی بہتری کی جانب ایک سفر ہے کیونکہ لولی لنگڑی جمہوریت کسی بھی آمریت سے بہتر ہے۔عالمی یوم جمہوریت منانے کا مقصد جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہے تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کےنام پر بننے والی حکومتوں کا دورانیہ انتہائی مختصر رہا ہے ۔
ملکی تاریخ کے مختلف ادوار میں جمہوریت کے ساتھ کچھ اچھا سلوک نہیں ہوا جس کی ذمہ داری مخصوص حالات میں جمہوری نمائندوں پر بھی عائد کی جاتی رہی۔
یونان میں جمہوریت کی اصطلاح جس کا مطلب ’لوگوں کی حکومت‘ ہے سکوں پر بھی کندہ کیے گئے تھے جس کا مقصد اس وقت کی حکومت کو عوامی حکومت کو ظاہر کرنا تھا۔یہ دور 430 قبل مسیح کا دور تھا۔
پاکستان میں چند سال قبل تعلیمی نصاب میں جمہوریت سے متعلق ابواب کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاکہ نئی نسل ملک میں مسلط آمرانہ ادوار حکومت کے ساتھ ساتھ جمہوری حکومتوں اور جمہوری تحاریک کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کرسکے۔
جن مفکرین نے جمہوریت کی صورت گری کی اور جن کو آزاد خیال جمہوریت کا بانی سمجھا جاتا ہے وہ والٹیئر، مونٹیسکو اور روسو ہیں۔ یہ تینوں فرانس کے فلسفی ہیں، انہی کے افکار ونظریات کے ذریعہ جمہوریت وجود پذیر ہوئی۔