اسلام آباد: نگران وزیر اعظم انوار لحق کاکر نے کہا کہ کسی بھی سیاستدان کے ملٹری کورٹ کے ٹرائل کے حق میں نہیں ہوں، لیکن اگر کوئی سیاسی جماعت احتجاج کے نام پر حساس تنصیبات پر حملہ کرے یا توڑ پھوڑ میں ملوث ہوں تو ان کے خلاف ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ جیسے نواز شریف سابقہ وزیرعظم رہ چکے ہیں اور ان کی لندن سے واپسی پر ان کو قانون کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی اسی طرح عمران خان بھی سابقہ وزیر عظم ہیں اور جیل میں ان کو بی کلاس کی سہولت دی جائے گی۔
کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا۔
میزبا ن مہربخاری کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ آرمی چیف کی سروسز میں توسیع کی جا رہی ہے کہ نہیں کے جواب میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ مکمل طور پر حکومت اور وزیر اعظم کا اختیار ہے اور وہ اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے 21 اکتوبر کو وطن واپس آنا ہے۔نواز شریف کو وطن واپسی پر گرفتار کرنا ہے یا آزاد چھوڑنا ہے سے متعلق بات کرتے ہوئے گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو گرفتار کرنے کا فیصلہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کریں گے۔
انوار لحق کاکڑ نے کہا تھا کہ اگر ادارے سمجھتے ہیں نواز شریف کو ہتھکڑی پہنانی چاہئے تو وہ اس رخ کو اختیار کریں گے اگر سمجھتے ہیں ہتھکڑی پہنانے کی ضرورت نہیں ہے تو اسی وقت فیصلہ کریں گے۔