اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف پاکستان مسلم لیگ(ن)کی رہنما مریم نواز اور کپٹن صفدر کی اپیلوں میں مریم نواز کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہوگئے ہیں جبکہ نیب کی جانب سے مہلت کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی ۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا مریم نواز کے خلاف رابرٹ ریڈلے بطور گواہ پیش ہوئے۔ فائنڈنگ دی گئی کہ جب ٹرسٹ ڈیڈ تیار ہوئی کیلبری فونٹ اس وقت نہیں تھا۔
امجد پرویز ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے نے خود کہا وہ اپریل 2005 میں خود یہ فونٹ استعمال کر چکے ہیں جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پھر تو یہ کیس ختم ہی ہو گیا ہے۔
مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ریڈلے جرح میں مانا کہ وہ کمپیوٹر ایکسپرٹ ہی نہیں ہے اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ ایکسپرٹ نہیں تو پھر اس کے شواہد ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ درست ہے تو اس کا اثر کیا پڑتا ہے ؟ جس پر امجد پرویز نے جواب دیا کہ کوئی اثر نہیں پڑتا اس کا کوئی بھی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پراپرٹی اسی فیملی کی تھی اسی میں رہنی تھی ابھی تک اسی کو بھگت رہے ہیں، امجد پرویز کا کہنا تھا کہ مریم نواز نہ کبھی وہاں رہیں نہ ہی کبھی انھیں کوئی کرایہ آیا لیکن پراسیکیوشن مریم نواز کو بینیفشل مالک کہہ رہی ہے
وکیل نے کہا کہ کیپٹن صفدر، مریم نواز کو ایک سال سزا نیب کو جواب نہ دینے پر بھی ہوئی، تفتیشی نے اپنی رپورٹ میں نہیں کہا تھا عدم تعاون کاجرم ہوا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اثاثے کی مالیت اور آمدن کے ذرائع ڈسکس کرنا ضروری ہیں ورنہ ملزم پر بار ثبوت نہیں آئے گا۔عدالت نے نیب کو دلائل کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دیتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کردی۔