اسلام آباد: کنوینیر ایاز صادق نے پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری میں پونے دو ارب کی کرپشن کا الزام عائد کیا ہے اور منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان انجینئرنگ کمپنی معراج عارف کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ کے اثاثے بچانے پر بھی مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
تفصیل کے مطابق کنوینیر ایاز صادق کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں رکن کمیٹی ثنااللہ مستی خیل، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صنعت و پیداوار ڈاکٹر محمد عثمان اور دیگر نے شرکت کی جبکہ اجلاس میں پاکستان انجینئرنگ کمپنی کی نجکاری کا معاملہ زیر غور آیا۔
ایم ڈی پاکستان انجینئرنگ کمپنی معراج عارف نے بتایا کہ میں نے کمپنی کی نجکاری کی مخالفت کی اور ریاست کے اثاثے بچا رہا ہوں لیکن مجھے ہی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کمپنی کی 250 ایکڑ زمین کوٹ لکھپت انڈسٹریل ایریا لاہور میں ہے جس کی قیمت ڈیڑھ سو ارب روپے تک بنتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح بادامی باغ لاہور میں پونے 300 کنال زمین بھی ہے جس کی قیمت 18 سے 20 ارب تک بنتی ہے، میں گورنمنٹ پراپرٹی کو بچانے کی کوشش کررہا ہوں لیکن نیب مجھے گرفتار کرنے دھمکیاں دے رہا ہے، میں ریاست کے اثاثے کو بچا رہا ہوں اور مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
کنوینیر ایاز صادق نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن کمیشن اس کو پرائیویٹ کرنا چاہ رہا ہے لیکن 51 فیصد شیئر ان کے پاس نہیں، جس پر کمپنی کے شیئرز فروخت کئے گئے اور جس روز شیئرز بیچے گئے اس دن ان کی قیمت میں اضافہ ہو گیا، یہ پونے دو ارب کی چوری ہے، وزارت صنعت و پیداوار حقائق چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آفس کو تین ماہ میں اس معاملے کا فرانزک آڈٹ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔