اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دستاویزات تک رسائی دینے سے متعلق کیس میں سکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی، کیس کی سماعت 11الکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دستاویزات تک رسائی دینے سے متعلق کیس میں سکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی، کیس کی سماعت 11الکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
کیس پر سماعت ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جہانگیر جدون کمیشن میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جو اکبر ایس بابر کے کیس میں آرڈر ہوا وہی ہم چاہتے ہیں، ہمیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی دستاویزات تک رسائی دی جائے، ہم کمیٹی کے سامنے دستاویزات دیکھ لیں گے، کمیٹی مجھے دو دن معائنہ کے لئے دیدے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کیوں دستاویزات چھپا رہی ہے؟ دونوں کیسز میں ایک جیسا ہی آرڈر ہونا چاہیے، مسلم لیگ (ن) بتانا چاہ رہی ہے کہ ہم نے کچھ نہیں دینا۔
مسلم لیگ(ن) کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ اکبر ایس بابر کیس سے پی ٹی آئی کا کیس مختلف ہے۔ اکبر ایس بابر کا کیس مبینہ اور غیر مبینہ فنڈنگ سے متعلق تھا، ہماری کوئی غیر ملکی یا مبینہ فنڈنگ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر نے دستاویزات پیش کیے، یہ بھی کوئی دستاویزات پیش کر دیں، پی ٹی آئی نے کوئی دستاویزات کمیٹی کے سامنے پیش نہیں کی، جو کیس کرتا ہے وہ دستاویزات بھی پیش کرتا ہے، سکروٹنی کمیٹی آرڈر کر چکی ہے یہ غیر ملکی فنڈنگ کا کیس نہیں ہے، یہ اپنے اکبر بابر کیس کو بیلنس کرنے یہ کیس کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے نمائندے علی احمد عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ پیپلز پارٹی ساری دستاویزات سکروٹنی کمیٹی کو دے چکی ہے، ہم الیکشن کمیشن کو دستاویزات دیں گے ، پی ٹی آئی کو نہیں دینگے ،ہم پی ٹی آئی کو معائنہ نہیں کرنے دیں گے۔
جس پر ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیس دستاویزات تک رسائی کا ہے، پی ٹی آئی والے اس ریکارڈ تک رسائی مانگ رہے ہیں جو آپ نے دی ہے، سکروٹنی کمیٹی نے ان کی درخواست کو مسترد کیا ہم نے بھی کہا کہ دستاویزات اپ کو نہیں دیں گے۔
ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کا کہنا تھا کہ آپ سکروٹنی کمیٹی میں دستاویزات کا جائزہ لے سکتے ہیں، ہم نے اکبر ایس بابر کو بھی سکروٹنی کمیٹی اجلاس میں دستاویزات جائزہ کی اجازت دی تھی جو آرڈر پہلے ہم نے کیا اسے ہی دیکھیں گے کیس کی سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔