برصغیر میں اگر کسی کو روبن ہُڈ کا درجہ ملا ہے کہ وہ جیونا موڑ سے بڑھ کر کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا ۔جیونا موڑ کو ن تھا؟ اس کو پنجاب کا روبن ہُڈ کیوں کہا جاتاہے؟ اور ڈاکو کیوں بنا ، اس کے پیچھے ایک کرب بھری داستان ہے ۔
برطانوی راج میں بنائے ،متعدد قوانین میں سے ایک انتہائی شرمناک قانون یہ تھا کہ کسی پر اگر کوئی چوری یا چکاری کا مقدمہ ہو جاتاتو اس شخص کو پکڑنے کے لیے اس کے گھر والوں کو بھی پکڑ لیا جاتا اور ان پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتاتھا ۔ بس یہ ہی ایک آغاز تھا برصغیر کے عام سے سکھ “جیونا موڑ “ کے روبن ہڈ بننے کا´۔
پنجاب پر سکھوں کی حکومت جانے کے بعد لوگوں کے دلوں میں انگریزوں کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی تھی جس کے جواب میں سکھوں میں سینکڑوں نے بغاوت کی راہ اختیار کر لی۔ان میں جیونا موڑ کا بھائی بھی تھا ۔
جیونا موڑ کے بھائی کو انگریز سرکار کی مخالفت پر ڈاکو قرار دیا گیا ۔ جس کے بعد وہ فرار ہو کر نزدیکی جنگلوں میں جا ٹھہرا لیکن پولیس نے اسکی گرفتاری نہ ہونے پربھاری انعامی رقم رکھ دی ۔ جیونا کے بھائی کی مخبری اس کے انتہائی قریبی دوست ڈوگر نے کی جس کے بعد پولیس نے اس کے گھر پر ریڈ کی اور اس دوران پولیس اہلکاروں نے اس کی بھابی کو شدید زدوکوب کیا ۔جس سے وہ موقع پر چل بسی ۔ جیونا موڑ کے بھائی کو گرفتار کرکے سزا کے طور پر کالا پانی بھیج دیا گیا۔
اس سارے واقعہ کے بعد جیونا موڑ جنگل کی طرف بھاگ نکلا اور بدلہ لینے کی ترکیبیں بنانے لگا ۔جنگل میں ایک دن پولیس اہلکار سے واسطہ پڑا تو اس کی بندوق چھین لی اور اس مار مار کر بھگا دیا۔ انہی دنوں اس جنگل بیلے میں ڈاکو ﺅں کا راج تھا ۔ جیونا موڑ کی ملاقات ایک ڈاکو سے ہو جاتی ہے ۔ جس کے بعد وہ اس گینگ کا حصہ بن جاتا ہے ۔لیکن کچھ عرصہ بعد اسی گینگ کا سردار بن جاتاہے ۔ اب اس گینگ کا مقصد لوگوں کو لوٹنا اور انگریزوں سے بدلہ لینا تھا ۔
جیونا ایک روز اپنے ساتھیوں کے ساتھ جا رہاتھا۔ چند لڑکیوں کا گزر ہوا تو جیونا نے انہیں اپنا سارا زیور اتار کر ایک کپڑے پر رکھنے کا کہا ۔ مگر ان میں سے ایک لڑکی بولی کہ اگر اس اپنا زیورد یا تو اس کی ساس اسے مار دے گی ۔وہ بڑی سخت خاتون ہے اسلیے اس سے زیور نہ لیں ورنہ اس کی زندگی تباہ ہو جائے گی ۔ یہ سننا تھا کہ جیونا کا دل بھر آیا اس نے ساتھیوں سے کہا ہے سب لڑکیوں کا مال واپس کر دو ۔اور اس دن کے بعد کسی غریب کو لوٹنے سے توبہ کر لی ۔
اب جیونا امیروں کو لوٹتا اور غریبوں میں بانٹ دیتاتھا۔ اس کا فائدہ یہ ہو اکہ انگریزوںاور پولیس اہلکاروں نے اسے کئی بار گھیرے میں لیا لیکن وہ اسکو گرفتار نہ کرسکے ۔لوگوں کی مدد کرنا ثواب سمجھتا تھا ۔ مگر اس کا بدلہ ابھی تک پورا نہیں ہواتھا۔ اسے کہیں سے یہ خبر ملی کہ اس کے بائی کو گرفتار کروانے والا کوئی اور نہیں بلکہ اس کے بھائی کا دوست ڈوگر ہے ۔ جیونا موڑ موقع ملتے ہی ڈوگر کے گھر پہنچا ،گھر کے دروازے سے ڈوگر کو للکارا ۔ ڈوگر کو اس کی بیوی نے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی غصے سے لال پیلا ہوکر باہر نکل آیا اور جیونا پر فائر کھول دیا ۔
جیونا اس کے وار سے بچ گیا مگر جیونا کے جوابی وار سے ڈوگر مارا گیا۔جیونا اتنا بہادر تھا کہ بڑے بڑے جاگیر داروں کو علی الاعلان لوٹ لیتا تھا ۔مگر یہ ہی خوبی اس کی موت کا سبب بنی ۔ جیونا موڑ نے مہاراجہ ہیراسنگھ کے ساتھ پنگا لے لیا۔راجہ کے محل سے قیمتی گھوڑی لے گیا اور جاتے ہوئے راجہ کے نوکروں کو کہہ گیا کہ یہ گھوڑی ماتا نینا دیوی کے درشنوں کے لیے لے جارہاہوں ۔ مہاراجہ نے انگریز سرکار کی ساری پولیس اس کے پیچھے لگا دی ۔ جیونا واپس آیا مگر ایک چیک پوسٹ پر ایک پولیس اہلکار نے اس کے چہرے پر نشان کی وجہ سے پہچان لیا ۔
جس کے بعد جیونا کو گرفتار کر لیا گیا اورقوانین کے مطابق اس کو سزائے موت سنا دی گئی ۔1911میں اسے جیل میں پھانسی دے دی گئی ۔جیوناموڑ کو پنجاب کی تاریخ میں اہم مقام حاصل ہے ۔ اس پر متعدد لوک گیت اور داستانیں لکھی جا چکی ہیں ۔پنجاب کے لوگ اس کو "روبن ہُڈ" بھی کہتے ہیں ۔
نوٹ: یہ بلاگ لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے۔نیونیوز نیٹ ورک کا بلاگر کی رائے اور نیچے آنے والے کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔