اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمد اسحاق ڈارنے کہاہے کہ پاکستان پیرس کلب کے علاوہ باقی ماندہ 27 ارب ڈالرکے قرضوں کی ری شیڈولنگ چاہتاہے ، یہ بات انہوں نے برطانوی خبررساں ادارہ رائٹرز کو انٹرویودیتے ہوئے کہی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان کے قرضوں کے دیوالیہ ہونے ، دسمبرمیں قابل ادائیگی بانڈز کی میچیوریٹی تاریخ میں توسیع اورآئی ایم ایف پروگرام فنڈ پردوبارہ مذاکرات کے امکانات کورد کردیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حالیہ بارشوں اورسیلاب کے بعد کثیرالجہتی بینک اوربین الاقوامی ڈونرز کا رویہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی ضروریات کے حوالہ سے لچکدارہے، پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کاتخمینہ 32 ارب ڈالرہے، ان میں سے گزشتہ منظورشدہ سست روترقیاتی قرضوں سے حاصل کئے جائیں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان منصفانہ اوربرابری کی بنیادپردوطرفہ قرضہ دینے والے اداروں اورممالک کے ساتھ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا معاملہ اٹھائیگا۔ایک سوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ کرنسی کی قدرکے معاملہ پرحکومت ”فزیکل مداخلت” نہیں کررہی، ہم سمجھتے ہیں کہ ڈالرکی قدرکے لحاظ سے روپے کی اصل قیمت 200 روپے بنتی ہے۔ڈالرکی قدراب 219 روپے ہے، میں مضبوط کرنسی اورکرنسی کی حقیقی قدر کاحامی ہوں، کرنسی کاتعین مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ہونا چاہئیے تاہم اسے کسی اورکرنسی کایرغمالی نہیں بنناچاہئیے۔روپے کی قیمت ہر حال میں نیچے لے کر آئیں گے۔
ایک اورسوال پروزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ ریزلیئنس اینڈسسٹین ایبلیٹی ٹرسٹ فارمڈل انکم کنٹریز سمیت تمام آپشنز پرکھلی گفتگو ہوئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں زراعت کاشعبہ بری طرح سے متاثرہواہے، اگلے سال ہم کئی ملین ٹن گندم درآمدکرسکتے ہیں ،اس صورتحال کے تناظرمیں پاکستان آئی ایم ایف کے ہنگامی ”فوڈ شاک” سہولت سے استفادہ کیلئے رابطہ کرسکتاہے۔