ممبئی: مودی سرکار کے معاشی ترقی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ کورونا وائرس کے سبب کاروباری بندشوں اور بے روزگاری نے گزشتہ سال تئیس کروڑ بھارتیوں کو غربت کی چکّی میں دھکیل دیا۔
بھارت کے مرکزی بینک کے اعداد وشمار کے مطابق 2021 کے ابتدائی آٹھ ماہ میں بینکوں نے سونے کے زیورات اور منگل سوتر کے عوض لوگوں کو چار ہزار سات سو دس ارب روپے کے قرضے دیے ہیں جو گزشتہ برسوں کی نسبت چوہتر فی صد زیادہ ہیں۔ کئی قرض دہندگان قسطوں کی ادائیگی سے بھی قاصر ہیں جس کے باعث ان کا سونا نیلام کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ورلڈ ہنگر انڈکس کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت تقریباﹰ ایک ارب انسانوں کو بھوک کے مسئلے کا سامنا ہے۔ گزشتہ برسوں میں عالمی سطح پر بھوک کا مسئلہ کچھ کم ہو گیا تھا مگر اب اس میں دوبارہ شدت آتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2020ء میں زمین پر 811 ملین انسان ایسے تھے جنہیں مستقل بنیادوں پر بھوک اور کم خوراکی کا سامنا تھا۔
انہوں نے عالمی برادری خاص طور پر امیر اور ترقی یافتہ ممالک کے سیاست دانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مختلف بحرانوں کے باعث پیدا ہونے والی اشیائے خوراک کی قلت پر قابو پانے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کریں۔ دنیا میں پہلے کی طرح آج بھی سب سے زیادہ بھوک افریقہ میں زیریں صحارا کے خطے کے ممالک اور جنوبی ایشیائی ریاستوں میں پائی جاتی ہے۔