اورماڑہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں آئل اینڈ گیس ڈیولیپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے قافلے پر حملہ ہوا جس میں ایف سی کے سات سکیورٹی اہلکاروں اور سات سویلین محافظوں کی شہادت ہوئی۔
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بلوچستان حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائی ہے۔ شرپسند عناصر کو ان کے عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے اورماڑہ میں حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ میں کوسٹل ہائے وے پر او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر ہونے والے حملے میں کل 14 افراد شہید ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گوادر سے کراچی جاتے ہوئے او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ سیکیورٹی فورسز نے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کی علاقے سے بحفاظت انخلا کو یقینی بنایا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جھڑپ کے دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ شہدا میں سات سیکیورٹی گارڈز بھی شامل ہیں۔ شہید ہونے والوں میں صوبیدار عابد حسین کا تعلق لیہ سے تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا میں سبی کے نائیک محمد انور اور ڈی جی خان کے لانس نائیک افتخار احمد شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا میں سپاہی محمد ندیم، محمد وارث اور لانس نائیک عبدالطیف بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید سپاہی عمران خان ، شہید حولدار ریٹائرڈ سمندر خان اور شہید محمد فواد اللہ کا تعلق لکی مروت سے تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی آئی خان سے عطااللہ ، ٹانک کے وارث خان ، کوہاٹ کے عبدالنافع ،بنوں کے عابد حسین اور کوہاٹ کے شاکر اللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دشمنوں کی بزدلانہ کارروائیاں بلوچستان کے امن و استحکام اور ترقی کو نہیں روک سکتی ہیں۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ لانگو نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ ضلع گوادر کی تحصیل اورماڑہ کے علاقے سرپٹ میں ہوا جو کہ بزی ٹاپ سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق شہید ہونے والوں میں ایف سی کے سات اہلکار جبکہ نجی سکیورٹی کمپنی سے منسلک سات ملازمین شامل ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ اوجی ڈی سی ایل کا قافلہ گوادر سے کراچی جارہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قافلے کی حفاظت پر نہ صرف اوجی ڈی سی ایل کی اپنی سیکورٹی مامور تھی بلکہ فرنٹیئر کور کی جانب سے بھی اس کو سیکورٹی فراہم کی جارہی تھی ۔
وزیر اعظم عمران خان کے آفس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس واقعے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
گوادر انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں قافلے کی حفاظت پر مامور فرنٹیئر کور کی دو گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ان کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ان گاڑیوں پر بڑے اور چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا اپنے ایک پیغام میں کہنا ہے کہ حملے میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی اور انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ انھوں نے شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کوسٹل ہائی وے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانوں کا ضیاع ’اس بات کی علامت ہے کہ دشمن بلوچستان اور اس کے عوام کو ترقی کرتے نہیں دیکھ سکتا‘۔
خیال رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر دیسی ساختہ ریموٹ کنڑول ڈیوائس (آئی ای ڈی) سے حملہ کیا۔
اس حملے میں فوج کے ایک کیپٹن عمر فاروق سمیت دو نائب صوبیدار، ایک حوالدار، ایک نائیک اور ایک لانس نائیک شہید ہوئے ہیں۔