لاہور: موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو کیمپ جیل لاہور کی چکی میں تنہا بند کر دیا گیا۔ ملزم کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ تک ڈرا سہما رہا سچر لگتا تھا کہ ہر فرد پولیس والا ہے اور اسے پہچانتے ہی گولی مار دے گا اور گرفتاری کے بعد پہلی بار اچھی طرح سویا ہوں۔
لاہور سیالکوٹ موٹروے پر 9 اور 10 ستمبر کی درمیانی شب خاتون سے ڈکیتی اور زیادتی کے ملزمان بالاخر جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلے گے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم عابد ملہی کو کیمپ جیل کی چکی میں اکیلا رکھا گیا ہے۔ شناخت پریڈ ہونے تک ملزم کو فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں ہو گی۔
ملزم عابد ملہی کا کہنا ہے کہ اُس نے ایک مہینے بعد پہلی بار پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور اسے سکون کی نیند بھی آئی ہے۔ اس سے قبل مسلسل بے چین اورخوف زدہ رہا، اس کی طرف جو بھی دیکھتا وہ پولیس والا ہی لگتا تھا۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ وہ دیکھتے ہی پہچان لے گا اور گولی مار دے گا۔
عابد ملہی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ گرفتاری سے قبل والدین سے ملنا چاہتا تھا اور یہ خواہش پوری ہو گئی۔ گرفتاری کے بعد خود کو محفوظ سمجھنے لگا ہوں اور عدالت جو بھی سزا دے گی قبول کروں گا۔
واضح رہے کہ موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو پولیس نے 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا تھا۔ آئی جی پنجاب انعام غنی نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس نے بڑی محنت سے عابد ملہی کو گرفتار کیا اور پھر انہوں نے موٹر وے زیادتی کیس کے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے والی ٹیم کے لیے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب عابد ملہی کے والد اکبر علی کا کہنا تھا کہ عابد ملہی کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا بلکہ اس نے خود پولیس کو گرفتاری دی ہے۔
اکبر علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عابد علی جب ان سے ملنے آیا تو خود فون کر کے پولیس کو اطلاع دی اور پھر محلے دار خالد بٹ کی گاڑی میں بٹھا کر عابد کو سی آئی اے کے حوالے کیا۔