بشکیک: وسطی ایشیا کے ملک کرغزستان کے صدر سورونبائی جین بے کوف الیکشن میں دھاندلی کے الزامات اور حکومت مخالف مظاہروں کے بعد مستعفی ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر بے کوف نے مستعفی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم اور خونریزی سے بچنے کے لیے اپنے عہدے کی قربانی دے رہے ہیں۔
صدر بے کوف نے کہا کہ اگر مظاہرین نے ایوان صدر تک مارچ کیا تو خونریزی ہوسکتی ہے، کیونکہ فوج اور پولیس سرکاری رہائش گاہ کو بچانے کے لیے ہتھیار استعمال کریں گی جس کے نتیجے میں خون بہے گا اور میں ایسا نہیں چاہتا، اسی لیے میں دونوں فریقین پر اشتعال انگیزی سے باز رہنے کےلیے زور دیتا ہوں، میں ملکی تاریخ میں ایسا صدر کہلوانا نہیں چاہتا جس نے اپنے ہی شہریوں کا خون بہایا ہو۔
کرغزستان میں 4 اکتوبر کو ہونے والے متنازع پارلیمانی الیکشن کے بعد سے سیاسی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے جو صدر بے کوف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی تھی اور بالآخر ان کا احتجاج رنگ لے آیا۔
سیاسی جماعتوں نے ان الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا جس میں صرف صدر کی اتحادی جماعتوں کو ہی کامیابی ملی تھی۔ مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرکے جیل میں قید سیاست دان صدير جاباروف کو بھی رہا کرالیا تھا جس پر الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دے دیا۔
اس کے بعد پارلیمنٹ نے رائے شماری کے ذریعے صدير جاباروف کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کرلیا اور صدر بے کوف نے بھی اس فیصلے کو تسلیم کرکے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر انہوں نے استعفیٰ کو موخر کیا تو مظاہرین نے ایوان صدر تک مارچ کا اعلان کیا تھا۔