اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس بڑھنے کے خدشات موجود ہیں۔ گزشتہ روز ملک میں 2.37 فیصد کیسز مثبت آئے جو 50 دن میں سب سے زیادہ مثبت شرح ہے۔ شہری ایس او پیز پر عمل کریں ورنہ پابندیاں عائد کرنا پڑ سکتی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی مثبت شرح 2.37 فیصد تھی جو 50 دن سے زائد کے عرصے میں سب سے زیادہ مثبت شرح ہے اور آخری مرتبہ 23 اگست کو یہ شرح دیکھی گئی تھی۔ رواں ہفتے کے ابتدائی 4 روز میں کورونا وائرس کی اوسطاً اموات یومیہ 11 رہی جو 10 اگست کے ہفتے کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کورونا کے بڑھنے کے واضح اشارے ہیں، مظفرآباد میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز بہت زیادہ ہیں جبکہ کراچی میں بھی یہ تعداد زیادہ ہے، اس کے علاوہ لاہور اور اسلام آباد میں یہ بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں کہا کہ ہم سب کے لیے یہ وقت ہے کہ کورونا ایس او پیز کو سنجیدگی سے لیں، بصورت دیگر بدقسمتی سے ہمیں پابندیوں عائد کرنا پڑ سکتی ہیں جس کے لوگوں کی زندگیوں پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ این سی او سی کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا سے مزید 13 افراد جاں بحق ہونے سے پاکستان میں اس موذی مرض کے ہاتھوں جان گنوانے والے افراد کی مجموعی تعداد6 ہزار 614 ہو گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے 755 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور متاثر ہونے والوں کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار 218 ہو گئی ہے۔ پاکستان میں 3 لاکھ 5 ہزار 398 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں اور ایکٹیو کیسز کی تعداد 9 ہزار 209 ہے۔ کورونا وائرس کے باعث پنجاب میں2 ہزار277 اور سندھ میں 2 ہزار566 اموات ہو چکی ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اموات کی تعداد ایک ہزار 264، اسلام آباد میں 191، بلوچستان میں 146، گلگت بلتستان میں 90 اور آزاد کشمیر میں 80 ہو گئی ہے۔ پنجاب ایک لاکھ ایک ہزار237، سندھ میں ایک لاکھ 40 ہزار997، خیبر پختونخوا میں 38 ہزار464، بلوچستان میں 15 ہزار599، گلگت بلتستان میں 3 ہزار 982 اور آزاد کشمیر میں3 ہزار258 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں کورونا کیسزکی تعداد 17 ہزار681 ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری بھی ایک قسم کا فلو ہی ہے۔ اس لیے اس کی علامات عام فلو سے ملتی جلتی ہیں۔ تاہم کچھ چیزیں مختلف بھی ہیں۔ اس بیماری میں مبتلا مرض کو کھانسی، بخار، جسم میں درد اور نزلہ سمیت دیگر شکایات ہو سکتی ہیں۔ جو لوگ اس متاثر ہوتے ہیں، ان میں 80 فیصد سے زیادہ میں اوپر والی معمولی علامات ہی ظاہر ہوتی ہیں، اور وہ بغیر کسی علاج کے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ لیکن ایک قلیل تعداد ایسی ہوتی ہے جن میں مرض بڑھ کر پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وہ موقع ہے جب کرونا کی علامات عام فلو سے مختلف ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے پانچ سے دس دن کے اندر مریض کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پھیپھڑوں کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ چہرہ یا ہونٹ نیلے پڑ سکتے ہیں۔ اس علامت کا مطلب یہ ہے کہ مریض کے پھیپھڑے اس حد تک متاثر ہو رہے ہیں کہ مریض کو کافی مقدار میں آکسیجن نہیں مل رہی۔
عام فلو سردیاں ختم ہونے کے ساتھ ساتھ رفتہ رفتہ کم ہوتا جاتا ہے، اور آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ کب اس کا زور ٹوٹنا شروع ہو جائے گا۔ کو وڈ 19 کے ساتھ ایسا نہیں، یہ چونکہ نیا وائرس ہے، اس لیے اس کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس پر گرمیوں کا اثر کس حد تک ہو گا۔ عام فلو بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور زیادہ تر بچے ہی اسے بڑوں میں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے مقابلے پر ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ کو وڈ 19 20 سال سے کم عمر افراد پر زیادہ اثرانداز نہیں ہوتا۔