بنکاک: تھائی فوجی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے جمہوریت کی بحالی کے حامی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے جبکہ تھائی لینڈ میں اس وقت مظاہروںکا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ میں حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ تھائی فوجی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے جمہوریت کی بحالی کے حامی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔وزیر اعظم آفس کی جانب سے آج ایمرجنسی کے نفاذ کا فرمان جاری ہونے کے فوری بعد پولیس نے وزیرِ اعظم آفس کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے۔
پولیس نے 20 افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں طلبہ کے سرکردہ رہنما پیرٹ چیوارک بھی شامل ہیں جو ”پینگوئن“ کے نام سے مشہور ہیں تھائی لینڈ میں ایمرجنسی کا نفاذ ایسے موقع پر ہوا ہے جب ایک روز قبل بنکاک میں جمہوریت کی یادگار کے سامنے ہزاروں مظاہرین شریک تھے اور انہوں نے بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن اور اہل خانہ کے قافلے کے سامنے ”ہنگر گیم سیلوٹ“ کیا تھا.
یاد رہے کہ ہنگر گیم سلیوٹ کو تھائی لینڈ کی فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے جس میں مظاہرین تین انگلیاں فضا میں بلند کر کے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں. تھائی لینڈ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے طلبہ گزشتہ ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم پریوٹ چان او چا اقتدار سے الگ ہو جائیں، بادشاہ سیاست سے دور رہیں اور شاہی خاندان کی تعظیم سے متعلق سخت قانون کو ختم کیا جائے۔
یاد رہے کہ سابق فوجی سربراہ پریوٹ چان نے 2014 میں حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا حکومت نے جمہوریت کی بحالی کے حامیوں کی تحریک روکنے کے لیے آج صبح ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ۔