کراچی: میڈیا رپورٹس کے مطابق جی ٹونٹی ممالک نے کورونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما غریب ممالک کی مدد کا فیصلہ کرتے ہوئے انھیں قرض کی ادائیگی میں مزید 6 ماہ کا ریلیف دیدیا ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جی ٹونٹی ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ قرضوں میں نرمی میں کم از کم مزید ایک سال توسیع کی جائے۔ انہوں نے یہ بات ورونا سے متعلق اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ہر فرد کو کورونا ویکسین تک آسان رسائی حاصل ہونی چاہیے۔ اس وقت تک کوئی محفوظ نہیں اور جب تک سب محفوظ نہ ہوں۔ دنیا اب بھی کورونا وبا سے مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ امید ہے کورونا ویکسین جلد تیار ہو جائے گی۔
عمران خان کا خطاب میں مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دنیا پر غیر معمولی اثرات ہوئے ہیں۔ پاکستان نے کورونا وبا میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔ پاکستان سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں کامیاب ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ طبی اور معاشی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے وبا پر قابو پانا ضروری ہے جبکہ قرضوں کی واپسی میں نرمی کی توسیع سے کریڈٹ ریٹنگ متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جی ٹونٹی کی طرف سے قرضوں میں نرمی میں کم از کم ایک سال توسیع کی جائے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں بحث شروع کرائی جبکہ میں نے اپریل میں قرضوں کی واپسی میں نرمی کا بین الاقوامی اقدام شروع کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 1930ء کی اقتصادی کساد بازاری کے بعد کورونا سے سب سے بڑا معاشی بحران پیدا ہوا۔ قرضوں کی واپسی میں نرمی ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کا تیز ترین اور موثر طریقہ ہے۔ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے قرضوں کی واپسی میں نرمی کے اقدام میں حصہ لیں۔ ایسے قلیل مدت اقدامات اٹھائے جائیں جن میں سرکاری اور نجی کریڈیٹرز بھی شامل ہوں۔ صحت، ماحول اور ایس ڈی جیز کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے۔ سرمایہ کاری اور پائیدار انفراسٹرکچر معاشی بحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 1.5 ٹریلین ڈالر اکٹھے کرنے کیلئے یو این انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ فیسلیٹی قائم کی جائے۔ آئی ایم ایف کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو کورونا بحران سے نکلنے کیلئے 2.5 ٹریلین ڈالر درکار ہونگے۔ امیر ملک غریب ممالک کیلئے 500 ارب ڈالر کا خصوصی فنڈ قائم کریں۔
وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کے نتیجے میں جی ٹونٹی ممالک کی جانب سے حالیہ فیصلے کو غریب ممالک کی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔ نئے اعلان کے تحت دسمبر سے جون 2021ء تک دو طرفہ قرض دہندگان کو قرض کی تمام خدمات کی ادائیگی دوبارہ شیڈول کی جائے گی۔ جی ٹونٹی وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنرز کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مستقل لیکویڈٹی دباؤ کی روشنی میں قرضوں کے خطرات کو بتدریج حل کرتے ہوئے ہم 6 ماہ کے لیے ڈی ایس ایس آئی میں توسیع کرنے پر راضی ہوئے ہیں اور 2021 کے آئی ایم ایم، ڈبلیو بی جی اسپرنگ اجلاسوں تک اس کا جائزہ لیں گے کہ کیا معاشی و مالی صورتحال میں کے لیے ڈی ایس ایس آئی کو مزید 6 ماہ توسیع دینے کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کی ویب سائٹ کے ڈی ایس ایس آئی پیج پر موجود ڈیٹا کے مطابق پاکستان نے اس اقدام کے تحت قرض کی ادائیگیوں میں اندازاً 2 ارب 70 کروڑ 6 لاکھ ڈالر کی بچت کی، مذکورہ ڈیٹا 6 اکتوبر 2020 تک اپ ڈیٹ تھا اور یہ مئی سے دسمبر 2020 کے لیے ماہانہ تخمینوں، اور 2018 آخر تک عوام اور عوامی طور پر ضمانت پر دیے گئے قرض کے بقایاجات اور تقسیم پر مبنی تھا۔ تاہم یہ توسیع جون 2021ء تک کتنی بچت کرے گی اس کا تخمینہ موجود نہیں، تاہم قرضوں کی ادائیگی سے محفوظ رہنے والی رقم کچھ وقت بعد اس اقدام کے ختم ہونے پر دوبارہ ادا کی جائے گی۔
گروپ کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ یہ اقدام ان ممالک میں وبائی مرض سے متعلق زیادہ سے زیادہ اخراجات میں نمایاں طور پر سہولت فراہم کر رہا ہے جنہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔ خیال رہے کہ مئی میں اس اقدام کے متعارف کروائے جانے سے اب تک 70 سے زائد ممالک نے اس میں حصہ لیا۔