لاہور: سیکیورٹی اداروں نے اپوزیشن کے جلسوں، ریلیوں اور اجتماعات میں دہشتگردی کے ممکنہ خطرے کا الرٹ جاری کرتے ہوئے رہنمائوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔
سیکیورٹی اداروں کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے گوجرانوالا میں ہونے والے جلسے میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق اس خطرے سے لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ عمران نذیر کو خط لکھ کر آگاہ کیا گیا ہے۔
خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ دہشتگرد سیاسی رہنمائوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تمام رہنما ملک وقوم کا قیمتی اثاثہ ہیں، جن کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے، لہٰذا آپ اپنی قیادت کو موجودہ خطرے سے آگاہ کریں۔ موجودہ حالات میں ایسے اجتماعات منسوخ کئے جائیں کیونکہ ماضی میں لاہور کے علاقے مال روڈ پر دہشتگردی کا ایسا واقعہ پیش آ چکا ہے جبکہ اس سے کاروبار بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے ہائیکورٹ نے مال روڈ پر جلسے جلوسوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ کارکنوں کا ایک جگہ اکٹھا ہونا سیکیورٹی رسک ہے۔ خیال رہے کہ اپوزیشن کا جلسہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالا میں ہوگا جس میں شرکت کیلئے مریم نواز شریف لاہور سے بذریعہ قافلہ روانہ ہوں گی۔
اُدھر اپوزیشن کو 16 اکتوبر کے دن گوجرانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں جلسہ کرنے کی مشروط اجازت مل گئی ہے۔ پی ڈی ایم کی قیادت سے کہا گیا ہے کہ وہ جلسے کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن قیادت نے جی ٹی روڈ پر جلسہ کرنے کا فیصلہ تبدیل کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں شہر کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی کے لیے کنٹینرز لگائے جائیں گے اور کسی بھی بڑی گاڑی کو شہر میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ڈی ایم کی قیادت سے کہا جائے گا کہ جلسہ گاہ تک صرف پیدل افراد کو جانے کی اجازت ہو گی۔
دوسری جانب حکومت نے اپوزیشن کے جلسے کو کمزور کرنے کے لئے کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔ کارنر میٹنگ میں کورونا ایس او پیز کی خلاف وزری پر کئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔ مختلف شہروں میں پولیس اور ورکرز کے درمیان تلخی کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک کی تیاریاں عروج پر ہیں تو دوسری جانب انتظامیہ بھی ان ایکشن ہے۔ اپوزیشن کی کارنر میٹنگ میں کورونا ایس اوپیز نظر انداز کرنے پر سیکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ گوجرانوالہ میں ساؤنڈ سسٹم کے استعمال پر 400 افراد کے خلاف ایف آئی آر کٹ گئی جبکہ 30 متحرک کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
پھالیہ میں قمر زمان کائرہ کی بھاگٹ ہاؤس آمد کے موقع پر کارکنوں کو روکنے پر پیپلزپارٹی کے ضلعی صدر کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی۔ حافظ آباد میں (ن) لیگ کے اہم رہنماؤں سمیت 70 کارکنوں کے خلاف پرچے درج کر لئے گئے۔ جھنگ اور ملکوال میں پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران لیگی رہنما شفقت گوندل کو حراست میں لے لیا۔ پنڈی بھٹیاں میں فلیکس بنانے والی پرنٹنگ ایجنسی کو سیل کر دیا گیا۔ پولیس نے پیپلز پارٹی کے بینرز قبضے میں لے کر پریس کے مالک کو گرفتار کر لیا۔ شیخوپورہ میں شرکا کا راستہ روکنے کے لئے درجنوں کنٹینرز پکڑ لئے گئے۔