ننکانہ صاحب: میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے پر پورا یقین ہے کہ معاملہ ٹھیک ہو جائیگا اور ملاقاتیں ہو رہی ہیں جبکہ فضل الرحمان اور دوسرے لوگوں سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا 23 سے 26 تاریخ کو اس پر اپنی رائے دوں گا اور شہباز شریف بھی وکٹ کے دونوں طرف نظر آتے ہیں انہیں کہا ہے ایک طرف کھیلیں، یا آسمان پر رہیں یا پھر اپنے قدم زمین پر رکھ لیں۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ بلاول مولویوں سے ڈرا ہوا ہے اور اسے پتا ہے یہ دھرنا دیں گے تاہم اسلام آبادمیں دھرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان فیس سیونگ مانگ رہے ہیں اور ہو سکتا ہے درمیانی راستہ نکل آئے اور انہیں فیس سیونگ دی جا سکتی ہے۔ ہماری غلطی ہے ہم نے انہیں بہت زیادہ لفٹ کرائی ہے اور کیبنٹ میں بھی کہا کہ ہماری میڈیا پالیسی مناسب نہیں اور ہم خوامخواہ انہیں لفٹ کرا رہے ہیں جس نے آنا ہے آ جائے۔ اسلام آباد میں سب اچھے کی دھنیں بج رہی ہیں، کوئی نہ سمجھے وہاں خوف ہے۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ یہ سب دنیا میں اسلامی قوتوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے جبکہ مدرسے اسلام کا قلعہ ہیں اور علما قابل احترام ہیں اور بعض بے وقوف طاقتیں فضل الرحمان کی دہشتگردی کی حیثیت سے تصویر پیش کر رہی ہیں جو غلط ہے۔ مولانا ایک دو فعہ خود دہشتگردی کی نذر ہونے سے بچے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ڈنڈوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور پورا یقین ہے معاملات سیٹل ہو جائیں گے تاہم جوڈو کراٹے اور بنکاک شعلے نہیں دیکھ رہا بلکہ سب اچھا دیکھ رہا ہوں۔
مقبوضہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جو کچھ ہماری حکمت عملی ہے اس میں مودی پھنس رہا ہے اور یہ ایک دن کی لڑائی نہیں ہے۔ چین میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ وقت گزارنے کا وقت ملا اور سمجھتا ہوں پاک فوج ہر لمحہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔