اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف قتل کی سازش کرنے کے کیس میں بری کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا، جس کے بعد عدالت نے انہیں مقدمے سے بری کرنے کا حکم دیا۔
شیخ رشید احمد نے کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "آج اللہ کی مدد سے بری ہوا ہوں۔ اب میرے اوپر دہشت گردی کے 14 کیس باقی ہیں۔ ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے اور اب یہ خود کہہ رہے ہیں کہ انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں۔" سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ "آپ دونوں پارٹیاں نفرت کا نشان بن چکی ہیں، ہر کوئی آپ سے نفرت کرتا ہے۔"
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ "میں وہاں تھا ہی نہیں جب یہ واقعہ ہوا، مگر میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنا دیے گئے۔ مچھ، لسبیلہ اور مری میں مقدمات درج کیے گئے، جہاں میں نے کبھی قدم نہیں رکھا۔" انہوں نے کہا کہ "کسانوں کو گندم کا مناسب نرخ نہیں مل رہا اور یہ آئی ایم ایف کے شکنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔"
یاد رہے کہ شیخ رشید کے خلاف 2023 میں تھانہ آبپارہ میں قتل کی سازش اور عوام کو اکسانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف الزام تھا کہ انہوں نے عوامی سطح پر صدر آصف علی زرداری کے خلاف ناپسندیدہ بیانات دیے تھے۔
گذشتہ روز عدالت نے شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس کے بعد آج انہیں تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔