پاکستانی اور چینی محققین پاکستان میں فصلوں کی اوسط پیداوار اور پیداوار بڑھانے کے لیے گندم کی ہائبرڈ اقسام کی مسلسل جانچ کر رہے ، اقسام کے بیج کے استعمال کا مقصد خشک سالی، بیماریوں، اور آب و ہوا کی غیر یقینی صورتحال اور فی یونٹ رقبہ پر زیادہ پیداوار والی فصلیں کاشت کرنا ہے
پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی کا کہنا ہےکہ "ہماری حکومت چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون اور ہم آہنگی کی منتظر ہے، حالیہ سیلاب سے ملک میں گندم کا تقریباً 4 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے ، سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ہیں۔"حکومت پہلے ہی مقامی استعمال کے لیے تقریباً 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کر چکی ہے، اور مزید درآمد کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا " امید ہے کہ اگلے سال مارچ میں، ہم گندم کی کٹائی کی جائے گی ۔ لیکن آنے والے سیزن میں گندم کی پیداوار میں تقریباً 20 فیصد کمی آئے گی ، کیونکہ نچلی زمین اب بھی پانی سے بھری ہوئی ہے اور بوائی کے لیے موزوں نہیں ہے۔
ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے سمارٹ ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اناج تک پودے لگانے کے لیے مشینری اور فصل کو تباہ کن آفات سے بچانے کے لیے اسٹوریج سسٹم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران زراعت میں تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ PARC چینی اکیڈمی آف سائنسز اور یونان اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ساتھ کام کر رہی ہے کیونکہ چین کے جنوبی صوبے یوننان کی آب و ہوا پاکستان سے ملتی جلتی ہے۔ اس سلسلے میں عملے کے تبادلے اور تربیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ چین کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اس کو اسپانسر کررہی ہے اور گندم کی 200 سے زائد لائنوں کے ساتھ افزائش کے وسائل کا اشتراک کیا جا رہا ہے۔