اسلام آباد: چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میاں جاوید لطیف نے انصار عباسی کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سابق چیف جج رانا شمیم، ایڈیٹر دی نیوز اور ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ جاوید لطیف نے کہاکہ آج اجلاس میں اہم معاملے پر بات کرنی تھی مگر آج خبر ہے کہ کس طرح سابق چیف جسٹس شریف خاندان کےخلاف عدالتوں پر اثرانداز ہوئے، اب اس اہم معاملے پر بھی تفصیلی بات کرنی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کیا 20 سال بعد ہمارے ملک میں حقائق کو سامنے لایا جائے گا،پاکستان کو اس طرح نہیں چلانا چاہیے، ملک کو آئین اور قانون کے تحت چلانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے چیف جج کا بیان حلفی بہت اہم ہے، ہمارے ہاں تحقیقاتی اداروں کے ہاتھ باندھ دئیے جاتے ہیں۔
میاں جاوید لطیف نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے انکشافات کو شریف خاندان کے بے گناہ ہونے کا ایک اور ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں اداروں میں ثاقب نثار اور مشرف جیسے لوگ ہوتے ہیں وہیں جسٹس فائز عیسی جیسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں۔
بعد ازاں پارلیمینٹ ہاؤس میں نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید کا کہنا تھا کہ ملک کو چلانے کیلئے قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہو گی۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات کے بعد ان لوگوں کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا جو پوچھتے تھے نواز شریف بیرون ملک کیوں مقیم ہیں، اپنی ضد اور انا کیلئے سول حکمرانوں کو کب تک نشان عبرت بنایا جاتا رہے گا۔