میرے خلاف رپورٹ ہونے والی خبریں حقائق کے منافی ہیں: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

میرے خلاف رپورٹ ہونے والی خبریں حقائق کے منافی ہیں: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ضمانت سے متعلق فیصلے پر اثرانداز ہونے کے حوالے سے خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب حقائق کے منافی ہے۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے متعلق رپورٹ ہونے والی خبر حقائق کے منافی ہے اور سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ 
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس گلگت بلتستان عہدے کی توسیع مانگ رہے تھے جو میں نے منظور نہیں کی اور ایک مرتبہ انہوں نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایک معروف صحافی نے خبر دی کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ءکے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
دوسری جانب سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سپریم کورٹ رانا شمیم نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافی انصار عباسی سے کی گئی تمام باتوں پر قائم ہوں لیکن حلف نامہ کب اور کس کو دیا، یہ ابھی نہیں بتا سکتا جبکہ اس واقعے کے وقت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار گلگت میں میرے مہمان تھے میں نے ان کے آنے پر کوئی سرکاری خرچ نہیں کیا تھا۔
رانا شمیم نے کہا کہ مجھے توسیع مانگنے کی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی جبکہ ثاقب نثار مجھے ایکسٹینشن دینے والے کون ہوتے ہیں کیونکہ ان کے پاس قانون کے مطابق مجھے ایکسٹینشن دینے کا اختیار ہی نہیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے ماتحت نہیں اس لئے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی سپریم کورٹس میں چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینا وزیراعظم کا اختیار ہے۔ 
واضح رہے کہ ایک معروف صحافی کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ءکے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔ دستاویز کے مطابق، جسٹس ایم شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ءکو دیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ”میاں محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا“۔