گلگت: گلگت بلتستان میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔ ووٹنگ بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک ہوگی۔ 23 نشستوں پر 323 امیدوار میدان میں ہیں۔ ووٹنگ کیلئے 1160 پولنگ سٹیشن اور 847 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔ 7 لاکھ 45 ہزار سے زائد شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
انتخابات کے موقع پر امن وامان قائم رکھنے کے لیے پولنگ سٹیشنز پر 13 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار فرائض سرانجام دیں گے۔ گلگت بلتستان میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 53ہزار 65 ،خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39ہزار 997ہے۔ الیکشن کمیشن نے ریٹرنگ اور پریزائڈنگ افسران کو تین دن کے لیے مجسٹریٹ کے اختیارات دیدیے ہیں۔
پولنگ کا عمل صبح 8 سے شام 5 تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔ 24 میں سے 23 عام نشستوں کے لئے عوام ووٹ ڈالیں گے۔ 323 امیدوار گلگت کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ایک حلقے میں الیکشن 22 نومبر کو ہوں گی۔
حکومت گلگت بلتستان کی طرف سے الیکشن کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ سیکورٹی کے فرائض اس دفعہ گلگت بلتستان پولیس سمیت پنچاب، خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان پولیس کے علاوہ جی بی سکائوٹس اور پنجاب رینجرز سرانجام دیں گے۔ الیکشن کے دن کل 13481 سیکورٹی اہلکار سیکورٹی پر مامور ہوں گے۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان پولیس کے چار ہزار سولہ اہلکار سیکورٹی فرائض انجام دیں گے۔ پنجاب پولیس کے تین ہزار اہلکار اور کے پی کے پولیس کے 2 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہونگے جبکہ سندھ پولیس کے پانچ سو اہلکار الیکشن ڈیوٹی دیں گے۔ بلوچستان پولیس کے 200 پولیس اہلکار سیکورٹی فرائض انجام دیں گے۔ پاک رینجرز کے 1700 اہلکار ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
گلگت بلتستان سکائوٹس کے 965 اور ایف سی کے 1100 سیکورٹی اہلکار الیکشن ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق میڈیا کو کوریج کیلئے اسپیشل کارڈ کا اجرا بھی ہو گا جبکہ مبصرین کیلئے الیکشن مانیٹر کرنے کی اجازت ہو گی۔
جی بی انتخابات میں الیکٹیبلز کی اہمیت برقرار ہے۔ اس بار بھی 24 حلقوں میں 5 امیداروں کو الیکٹیبلز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو سب پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جی بی اے 03 گلگت سے ڈاکٹر اقبال نے 2015 میں ن لیگ کے ساتھ الیکشن لڑا اور اب اس بار تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔
جی بی اے 09 کے فدا محمد ناشاد گزشتہ حکومت میں ن لیگ کے ٹکٹ سے الیکشن لڑے اور جیت کر اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور اس بار پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ضلع دیامر، جی بی اے 17 سے حیدر خان 2015 میں ن لیگ کے ٹکٹ سے الیکشن لڑے اور صوبائی وزیر بنے اور اس دفعہ پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دیامر جی بی اے 18 سے ہی حاجی گلبر خان 2015 میں جے یو آئی (ف) کے پلیٹ فارم سے انتخاب جیتے تھے اب پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر ہیں۔ جی بی اے 22 گانچھے کے علاقے سے سابقہ ن لیگی صوبائی وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی بھی اب پاکستان تحریک انصاف کے امیدورا ہیں۔
گلگت بلتستان کی سیاسی تاریخ باقی چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر سے بالکل ہی مختلف ہے۔ جی بی وہ واحد صوبہ ہے جسے علاقے کی عوام نے بزور بازو ڈوگرہ راج سے آزاد کروایا اور عوام نے پاکستانیت کا ثبوت دیتے ہوئے بخوشی علاقے کو پاکستان کے ساتھ الحاق کروایا۔ گلگت بلتستان یکم نومبر 1947 کو آزاد ہوا اور 1948 سے لے کر 1950 ء تک پولیٹیکل ریزیڈنٹ صوبہ سرحد کے ماتحت رہا۔
1950ء میں اسے وزارت امور کشمیر کے پولیٹیکل ریزیڈنٹ کے انتظام میں دیا گیا۔ 1956 سے لے کر 1959 ء تک ولیج ایڈ یعنی دیہات سدھار کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کیا گیا۔ 1960ء میں جنرل ایوب خان کے دور میں پہلی بار بیسک ڈیموکریسی کے تحت یونین کونسل کے الیکشن ہوئے۔
صدر یحییٰ خان نے 1970 ء میں ویلیج ایڈ کو ترقی دے کر ایڈوائزری کونسل قائم کی۔ 1971ء میں ایڈوائزری کونسل کی تعداد بڑھا کر 14 کر دی گئی اور ان کا چناؤ مختصر عوامی رائے دہی سے ہوا۔ 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو نے راجگی سسٹم ختم کیا۔
ناردرن ایریاز الیکشن آڈر 1975ء کے تحت انتخاب ہوئے اور گلگت بلتستان کو 16 انتخابی حلقوں میں تقسیم کیا گیا۔ 1977ء کو جنرل ضیاء کا مارشل لاء نافذ ہوا اور جی بی مارشل لاء زون ای قرار پایا۔
1979 میں گلگت بلتستان کو شمالی علاقہ جات کا نام دیا گیا اور پہلی بار ناردرن ایریاز کونسل کے ساتھ بلدیاتی ادارے بھی قائم کیے گئے۔ 1983ء، 1987 ء اور 1991 ء کے ناردرن ایریاز کونسل کے 16 ارکان کے الیکشن حسب سابقہ طریقے سے ہوئے۔ 1991 میں ناردرن ایریاز کونسل کے لئے ڈپٹی چیف کا عہدہ متعارف کرایا گیا اور پہلی بار 05 مشیروں کی تقرری ہوئی۔
2009ء میں پیپلز پارٹی حکومت نے گلگت بلتستان کو صدارتی آرڈیننس کے تحت کچھ عبوری صوبے کے حقوق دئیے اور گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہوئے اور ان انتخابات کے تحت 2009 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی اور 2015 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت بنائی۔
الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے اس سلسلے میں اعدادوشمار جار کئے ہیں جس کے کے مطابق حلقہ 24 میں 20187، حلقہ 23 میں 27522، حلقہ 22 میں 29104، حلقہ 21 میں 34973، حلقہ 20 میں 42533، حلقہ 19 میں 37808، حلقہ 18 میں 18907، حلقہ 17 میں 29955، حلقہ 16 میں 35404، حلقہ 15 میں 35185، حلقہ 14 میں 29023، حلقہ 13 میں 33378، حلقہ 12 میں 36183، حلقہ جی بی 11 میں 26869، حلقہ 10 میں 26839، حلقہ 9 میں 25562، حلقہ 8 میں 39365، حلقہ جی بی 7 میں 17127، حلقہ 6 میں 43603، حلقہ 5 میں 14001، حلقہ جی بی 4 میں 23171، حلقہ 3 میں 41360، حلقہ 2 میں 41108 اور حلقہ جی بی 1 میں ووٹرز کی کل تعداد 35992 ہے۔
ادھر موسم کی صورتحال کی بات کی جائے تو گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں رات گئے بارش کے بعد برفباری کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ برفباری کے باوجود لوگوں کی کثیر تعداد ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پولنگ سٹشنش پہنچ چکی ہے۔ صبح ہی سے مرد اور خواتین ووٹرز کی بڑی تعداد پولنگ سٹیشنوں پر قطار میں کھڑے ہو اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ ابتدائی طور پر پولنگ کا عمل انتہائی پرامن ماحول میں جاری ہے۔