اسلام آباد: قومی اسمبلی سے منظور 11 آرڈیننس معطل ہونے کے بعد اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔ حکومت نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی زیر صدارت 7 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں 11 آرڈیننس منظور کیے تھے جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
اس حوالے سے گزشتہ روز حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان پیشرفت سامنے آئی تھی اور آرڈیننس کی نامنظوری کے بدلے اپوزیشن نے قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں 7 نومبر کو منظور ہونے والے تمام آرڈیننس منسوخ کر دیئے گئے ہیں جس پر اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک واپس لے لی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کی عددی اکثریت کا کئی بار اظہار کر چکے ہیں جبکہ ہم نہیں چاہتے کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدے متنازع ہوں۔
اسد عمر نے کہا کہ جس نظریے پر ووٹ لے کر آئے ہیں اس سے ایک انچ نہیں پیچھے ہٹنا اور اپوزیشن بھی اپنا نکتہ نظر بیان کرے ان کا حق ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب متعلقہ کمیٹیاں اب ان بلوں کو دیکھیں گی اور پھر بل متفقہ طور پر منظور ہوں گے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس واپس لے کر بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور اپوزیشن نے بھی ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے کر بڑے دل کا مظاہرہ کیا۔