میونخ :جرمنی کی شٹٹ گارٹ یونیورسٹی کی تحقیقاتی ٹیم نے جو کیمرہ تیار کیا ہے، وہ نمک کے دانے سے بھی چھوٹا ہے۔ کیمرے بنانے کی موجودہ تکنیک اتنے چھوٹے لینس تیار نہیں کر سکتی اس لیے ٹیم نے 3ڈی پرنٹنگ کے ذریعے اسے ممکن بنایا ہے۔
پی ایچ ڈی طلبا ٹیمو گسیبل اور سائمن تھیلی پر مشتمل ٹیم کا کہنا ہے کہ لینس کی ڈیزائننگ اور تیاری کا عمل صرف چند گھنٹے کا تھا۔ گو کہ اس لینس کو کسی ڈیوائس پر لگانا ہی اپنی دانست میں بڑا کارنامہ ہے لیکن یہ ڈیوائس تین لینسز پر مشتمل ہے اور یہ ایک پانچ فٹ کے آپٹیکل فائبر سے منسلک ہے اور بہت باریک ہے۔ یہ آپٹیکل فائبر کیمرے کو جسم کے کسی بھی حصے میں لے جا سکتی ہے اور ڈاکٹروں کو تشخیص کے لیے اہم معلومات دے سکتی ہے۔
انسانی جسم کے اندر کوئی روشنی نہیں ہوتی اس لیے اس کیمرے کے ساتھ ایک ننھی ایل ای ڈی بھی ہوگی۔تحقیقاتی ٹیم نے ایک ایسے ورڑن کو بھی 3ڈی پرنٹ کیا ہے جو زیادہ روایتی امیج سینسر کا حامل ہے اور بہت چھوٹا کیمرہ تخلیق کررہا ہے جسے مختلف کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ بہت چھوٹا جاسوسی کیمرہ یا دیگر ٹیکنالوجی میں استعمال جیسا کہ روبوٹس میں۔ یہ ٹیکنالوجی شہد کی مکھی کے سائز کے ڈرونز ممکن بناتا ہے جو کیمرے سے لیس ہوں یا پھر اسمارٹ فونز کو 360 ڈگری کا سراو نڈ کیمرہ سسٹم دے سکتے ہیں.