لاہور: حکومتی قرضوں پر واجب الادا سود کی ادائیگی قومی خزانے کیلئے درر سر بن گئی، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں414ارب روپے کی خطیر رقم سود کی ادائیگی کی نذر ہو گئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومتی اخراجات ایک ہزار تین سو ارب روپے سے زائد رہے۔ جاری اخراجات کی مد میں ایک ہزار ستر ارب روپے ترقیاتی اخراجات اور نیٹ لینڈنگ کی مد ایک سو نوے ارب روپے خرچ کئے گئے۔ اس دوران سود کی ادائیگی کی مد میں چار سو چودہ ارب روپے جبکہ دفاعی اخراجات کی مد میں ایک سو اکاون ارب روپے خرچ کئے گئے۔
اس دوران مجموعی حکومتی آمدنی آٹھ کھرب باسٹھ ارب روپے رہی۔ حکومت نے ٹیکس وصولیوں کے ذریعے سات کھرب چھیاسی ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں ایک سو تئیس ارب روپے حاصل کئے۔ بڑھتے حکومتی اخراجات کی وجہ سے پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں بجٹ خسارے کا تناسب چھ سالوں کے بعد بلند ترین سطح ایک اعشاریہ تین فیصد تک ریکارڈ کیا گیا۔
دوہزار دس گیارہ کی پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ ایک اعشاریہ چھ فیصد تھا۔ پہلی سہ ماہی میں چار سو سینتیس ارب روپے کے بجٹ خسارے کیلئے ملکی و غیرملکی ذرائع سے قرضہ لیا گیا۔ اس دوران غیرملکی ذرائع سے انہتر ارب روپے جبکہ تین سو انہتر ارب روپے ملکی ذرائع سے حاصل کئے۔
صوبوں نے وفاق کو اسی ارب روپے کا خالص فاضل بجٹ بھی دیا۔ تاہم اس دوران کے پی نے پچیس ارب روپے کا خسارے کا بجٹ دیا۔