اسلام آباد: اب ان کی بات کرتے ہیں جن کا ذکر پورے فسانے میں نہ تھا، سپریم کورٹ میں قطرکے شہزادے حمد الثانی کا خط جمع کرایا گیا۔جس میں ان کا کہنا ہے لندن کے چاروں فلیٹ وزیراعظم کےوالد میاں شریف کی سرمایہ کاری کے بدلے حسین نواز کو دیئے گئے۔
سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے تین بچوں کے وکیل بیرسٹر اکرم شیخ نے قطری شہزاے حمد بن جاسم بن جابر الثانی کا تحریری جواب جمع کرایا، قطری شہزادے کے بیان کے مطابق ان کے والد اور میاں شریف کے درمیان کاروباری تعلقات تھے، جبکہ ان کے بڑے بھائی شریف فیملی اور الثانی خاندان کے کاروباری کے منتظم تھے۔
1980 میں میاں شریف نے قطر کی الثانی فیملی کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں سرمایہ لگانے کی خواہش ظاہر کی، ان کے خیال میں 12 ملین درہم الثانی فیملی کے کاروبار میں انویسٹ کیے۔
بیان کے مطابق میاں محمد شریف نے یہ رقم دبئی میں اپنے بزنس کو فروخت کر کے حاصل کی،لندن کے چار فلیٹس، دو آف شور کمپنیوں کے نام رجسٹرڈ تھے جبکہ آف شور کمپنیوں کے شئیر سرٹیفکیٹ قطر میں موجود تھے۔
تحریری بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ لندن کے فلیٹس قطر کے رئیل اسٹیٹ بزنس کے منافع سے خریدے گئے ،دونوں خاندانوں کے تعلقات کی بنا پر یہ فلیٹس شریف خاندان کے زیر استعمال تھے جس کا وہ کرایہ دیتے تھے۔
میاں نواز شریف کے والد نے اپنی زندگی میں ہی کاروبار حسین نواز کو دینے کی خواہش کی تھی، 2006میں الثانی فیملی اور حسین نواز کے درمیان لندن پراپرٹی کے معاملات طے پائے۔